صحيح البخاری - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 6602
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لِعَائِشَةَ إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْکِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَمَا لَکِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ قَالَتْ إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْئٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضِعِيهِ حَتَّی يَدْخُلَ عَلَيْکِ
بڑے کی رضاعت کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حمید بن نافع، حضرت زینب بنت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ ام سلمہ ؓ نے سیدہ عائشہ ؓ سے کہا تیرے پاس ایفع (نامی) نوجوان آتا ہے جس کا میں اپنے پاس آنا پسند نہیں کرتی سیدہ عائشہ ؓ نے کہا کیا تیرے لئے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ نہیں ہے کہا ابوحذیفہ کی بیوی نے کہا اے اللہ کے رسول سالم میرے پاس آتا ہے حالانکہ وہ نوجوان ہے اور ابوحذیفہ کو اس بارے میں ناگواری ہوتی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے دودھ پلا دے جس سے وہ تیرے پاس آسکے گا۔
Umm Salamah said to Aisha (Allah be pleased with her): A young boy who is at the threshold of puberty comes to you. I, however, do not like that he should come to me, whereupon Aisha (Allah be pleased with her) said: Dont you see in Allahs Messenger ﷺ a model for you? She also said: The wife of Abu Hudhaifa said: Messenger of Allah, Salim comes to me and now he is a (grown-up) person, and there is something that (rankles) in the mind of Abu Hudhaifa about him, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: Suckle him (so that he may become your foster-child), and thus he may be able to come to you (freely).
Top