سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 2041
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ فُرَاتٍ يَعْنِي الْقَزَّازَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا قُلْنَا بِأَيْدِينَا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيکُمْ کَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ إِذَا سَلَّمَ أَحَدُکُمْ فَلْيَلْتَفِتْ إِلَی صَاحِبِهِ وَلَا يُومِئْ بِيَدِهِ
نماز میں سکون کا حکم اور سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے اور ہاتھ کو اٹھانے کی ممانعت اور پہلی صف کو پورا کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کے حکم کے بیان میں
قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، عبیداللہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی پس جب ہم سلام پھیرتے تو ہم اپنے ہاتھوں سے السَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہتے نبی کریم ﷺ نے ہماری طرف دیکھا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دم جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو چاہئے کہ اپنے ساتھی کی طرف اشارہ نہ کرے بلکہ اس کی طرف متوجہ ہو۔
Jabir bin ahadeeth reported: We said our prayer with the Messenger of Allah ﷺ and, while pronouncing salutations, we made gestures with our hands (indicating) " Peace be upon you, peace be upon you." The Messenger of Allah ﷺ looked towards us and said: Why is it that you make gestures with your hands like the tails of headstrong horses? When any one of you pronounces salutation (in prayer) he should only turn his face towards his companion and should not make a gesture with his hand.
Top