سنن النسائی - رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 194
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَکَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَکِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبُ لَکُمْ
حضرت ابوالیسر ؓ کا واقعہ اور حضرت جابر ؓ کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے اور آپ ﷺ مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی تو انصاری نے کہا اللہ تجھ پر لعنت کرے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟ انصاری نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فرمایا اس سے نیچے اتر جا اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا اونٹ نہ رہے کہ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے مالوں کے خلاف بد دعا کیا کرو کیونکہ ممکن ہے کہ وہ بد دعا ایسے وقت میں مانگی جائے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا جاتا ہو اور تمہیں عطا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ تمہاری وہ دعا قبول فرمالے۔
It is reported on the same authority: We set out along with Allahs Messenger ﷺ on an expedition of Batn Buwat. He (the Holy Prophet) was in search of al-Majdi bin Amr al-Juhani. (We had so meagre equipment) that five. Six or seven of us had one camel to ride and so we mounted it turn by turn. Once there was the turn of an Ansari to ride upon the camel. He made it kneel down to ride over it (and after having mounted it), he tried to raise it up but it hesitated. So he said. May there be curse of Allah upon you! Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Who is there to curse his camel? He said: Allahs Messenger, it is I. Thereupon he said: Get down from the camel and let us not have in our company the cursed one. Dont curse your own selves, nor your children. Nor your belongings. There is the possibility that your curse may synchronies with the time when Allah is about to confer upon you what you demand and thus your prayer may be readily responded.
Top