صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 779
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي مَجْهُودٌ فَأَرْسَلَ إِلَی بَعْضِ نِسَائِهِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَائٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی أُخْرَی فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی قُلْنَ کُلُّهُنَّ مِثْلَ ذَلِکَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَائٌ فَقَالَ مَنْ يُضِيفُ هَذَا اللَّيْلَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَی رَحْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ هَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ قَالَتْ لَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي قَالَ فَعَلِّلِيهِمْ بِشَيْئٍ فَإِذَا دَخَلَ ضَيْفُنَا فَأَطْفِئْ السِّرَاجَ وَأَرِيهِ أَنَّا نَأْکُلُ فَإِذَا أَهْوَی لِيَأْکُلَ فَقُومِي إِلَی السِّرَاجِ حَتَّی تُطْفِئِيهِ قَالَ فَقَعَدُوا وَأَکَلَ الضَّيْفُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ صَنِيعِکُمَا بِضَيْفِکُمَا اللَّيْلَةَ
مہمان کا اکرام اور ایثار کی فضیلت کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر بن عبدالحمید، فضیل بن غزوان، ابی حازم اشجعی، ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں فاقہ سے ہوں آپ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات ؓ میں سے کسی کی طرف ایک آدمی بھیجا تو زوجہ مطہرہ نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میرے پاس سوائے پانی کے اور کچھ نہیں ہے پھر آپ ﷺ نے اسے دوسری زوجہ مطہرہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے بھی اسی طرح کہا یہاں تک کہ آپ ﷺ کی سب ازواج مطہرات نے یہی کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میرے پاس سوائے پانی کے اور کچھ نہیں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی آج رات اس مہمان کی مہمان نوازی کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے گا انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں حاضر ہوں پھر وہ انصاری آدمی اس مہمان کو لے کر اپنے گھر کی طرف چلے اور اپنی بیوی سے کہا کیا تیرے پاس کچھ ہے وہ کہنے لگی کہ سوائے میرے بچوں کے کھانے کے میرے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے انصاری نے کہا ان بچوں کو کسی چیز سے بہلا دو اور جب مہمان اندر آجائے تو چراغ بجھا دینا اور اس پر یہ ظاہر کرنا گویا کہ ہم بھی کھانا کھا رہے ہیں راوی کہتے ہیں کہ مہمان کے ساتھ سب گھر والے بیٹھ گئے اور کھانا صرف مہمان نے ہی کھایا پھر جب صبح ہوئی اور وہ دونوں نبی ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا تم نے آج رات اپنے مہمان کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے تعجب کیا ہے۔
Abu Hurairah (RA) reported that a person came to Allahs Messenger ﷺ and said: I am hard pressed by hunger. He sent (message) to one of his wives (to procure food for him) but she said: By Him Who has sent you with Truth, thrre is nothing with me (to serve him) but only water. He (the Holy Prophet) then sent the (same) message to another, and she gave the same reply, until all of them gave the same reply: By Him Who has sent thee with the Truth, there is nothing with me but only water, whereupon he (the Holy Prophet) said: Allah would show mercy to him who will entertain this guest tonight. A person from the Ansar stood up and said: Messenger of Allah, I am ready to entertain. He took him to his house and said to his wife: Is there anything with you (to serve the guest)? She said: No, but only a subsistence for our children. He said: Distract their attention with something, and when the guest enters extinguish the lamp and give him the impression that we are eating. So they sat down and the guest had his meal. When it was morning he went to Allahs Apostle ﷺ who said: Allah was well pleased with what you both did for your guest this night.
Top