صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 250
حدیث نمبر: 2878
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ. ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ. ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:‏‏‏‏ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي بِهِ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُوَرَّثُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَزَادَ عَنْ بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالضَّيْفِ ثُمَّ اتَّفَقُوا لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ عَنْ بِشْرٍ قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا.
وقف کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ کو خیبر میں ایک زمین ملی، وہ نبی اکرم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایک ایسی زمین ملی ہے، مجھے کبھی کوئی مال نہیں ملا تو اس کے متعلق مجھے آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو زمین کی اصل (ملکیت) کو روک لو اور اس کے منافع کو صدقہ کر دو ١ ؎، عمر ؓ نے ایسا ہی کیا کہ نہ زمین بیچی جائے گی، نہ ہبہ کی جائے گی، اور نہ میراث میں تقسیم ہوگی (بلکہ) اس سے فقراء، قرابت دار، غلام، مجاہدین اور مسافر فائدہ اٹھائیں گے۔ بشر کی روایت میں مہمان کا اضافہ ہے ، باقی میں سارے راوی متفق ہیں: جو اس کا والی ہوگا دستور کے مطابق اس کے منافع سے اس کے خود کھانے اور دوستوں کو کھلانے میں کوئی حرج نہیں جب کہ وہ مال جمع کر کے رکھنے والا نہ ہو ۔ بشر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ محمد (ابن سیرین) کہتے ہیں: مال جوڑنے والا نہ ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشروط ١٩ (٢٧٣٧)، والوصایا ٢٢ (٢٧٦٤)، ٢٨ (٢٧٧٢)، ٣٢ (٢٧٧٧)، صحیح مسلم/الوصایا ٤ (١٦٣٢)، سنن الترمذی/الأحکام ٣٦ (١٣٧٥)، سنن النسائی/الإحب اس ١ (٣٦٢٩)، سنن ابن ماجہ/الصدقات ٤ (٢٣٩٦)، (تحفة الأشراف: ٧٧٤٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٥٥، ١٢٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ پہلا اسلامی وقف ہے جس کی ابتداء عمر ؓ کی ذات سے ہوئی۔
Top