صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6200
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَکَی عُمَرُ وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْکَ أَغَارُ
حضرت عمر ؓ کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب، ابوہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا یہ محل کس کا ہے؟ (وہاں موجود لوگوں) نے کہا یہ محل حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے (آپ نے فرمایا کہ یہ سن کر) مجھے حضرت عمر ؓ کی غیرت یاد آگئی تو میں پشت پھیر کر چل پڑا، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ یہ سن کر رو پڑے اور ہم سب اس مجلس میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، پھر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
Abu Hurairah (RA) reported Allahs Messenger ﷺ as saying: Whilel was asleep I saw myself in Paradise and a woman performing ablution by the side of a palace. I said: For whom is it meant? They said: It is meant for Umar bin Khattab. (The Holy Prophet) said: There came across my mind the feeling of Umar and so I turned back and went away. Abu Hurairah (RA) said: Umar wept as we were present in that meeting with Allahs Messenger ﷺ amongst us and Umar said: Allahs Messenger, may my father and mother be taken as ransom for you. Could I at all feel any jealousy about you?
Top