سنن النسائی - مناسک حج سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 455
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَی الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ اقْعُدِي لَکَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ عَلَی لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
مدینہ میں رہنے والوں کو تکالیف پر صبر کرنے کی فضیلت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، قطن بن وہب بن عویمربن اجدع، حضرت یحنس مولیٰ زبیر ؓ سے روایت ہے وہ خبر دیتے ہیں کہ میں فتنہ کے دور میں حضرت ابن عمر ؓ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کی آزاد کردہ باندی ان کے پاس آئی اور اس نے آپ کو سلام کیا اور عرض کرنے لگی کہ اے ابوعبدالرحمن ہم پر زمانے کی سختی ہے معاشی حالات کی تنگی جس کی وجہ سے میں نے یہاں سے نکلنے کا ارادہ کیا ہے تو حضرت عبداللہ ؓ نے اس عورت سے فرمایا کہ یہیں بیٹھی رہو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں اور اس کی سختیوں پر صبر کرے گا تو میں اس کی سفارش کروں گا یا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
Yuhannis, the freed slave of Zubair, narrated that when he was sitting withAbdullah bin Umar (RA) during the days of turmoil, his freed slave-girl came to him. After saluting him she said: Abu Abdul Rahman, I have decided to leave (Madinah) for the time is hard for us, whereuponAbdullah said to her: Stay here, foolish lady, for I have heard Allahs Messenger ﷺ as saying: For one who shows endurance on the hardships and rigour of it (of Madinah) I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
Top