صحيح البخاری - علم کا بیان - حدیث نمبر 70
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ جُدْعَانَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ وَيُطْعِمُ الْمِسْکِينَ فَهَلْ ذَاکَ نَافِعُهُ قَالَ لَا يَنْفَعُهُ إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ حالت کفر میں مرنے والے کو اسکا کوئی عمل فائدہ نہیں دیگا
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، داود، شعبی، مسروق، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں اسلام سے قبل حالت کفر میں صلہ رحمی کرتا تھا مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا اس سے اس کو فائدہ ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کام اسے کوئی فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یہ نہیں کہا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ یعنی اے میرے پروردگار قیامت کے دن میرے گناہوں کو معاف فرما دینا۔
Aisha reported: I said: Messenger of Allah, the son of Judan established ties of relationship, fed the poor. Would that be of any avail to him? He said: It would be of no avail to him as he did not ever say: O my Lord, pardon my sins on the Day of Resurrection.
Top