سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2621
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ وَرَهْطَکَ مِنْهُمْ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ فَقَالُوا مَنْ هَذَا الَّذِي يَهْتِفُ قَالُوا مُحَمَّدٌ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَوْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِسَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ أَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْکَ کَذِبًا قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَکُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ قَالَ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَکَ أَمَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَقَدْ تَبَّ کَذَا قَرَأَ الْأَعْمَشُ إِلَی آخِرِ السُّورَةِ
اللہ کے اس فرمان میں کہ اے نبی اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، اعمش، عمرو بن مرہ، سعید بن جبیر، ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو اور اپنی قوم کے مخلص لوگوں کو بھی ڈرائیے، تو رسول اللہ ﷺ کوہ صفا پر چڑھے اور بلند آواز کے ساتھ فرمایا یا صباحاہ سنو آگاہ ہوجاؤ لوگوں نے کہا کہ یہ کون آواز لگا رہا ہے تو سب کہنے لگے کہ محمد ﷺ آواز لگا رہے ہیں تو سب آپ ﷺ کی طرف جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں کے بیٹو اے عبد مناف کے بیٹو اے عبدالمطلب کے بیٹو! تو وہ سب آپ ﷺ کی طرف جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس پہاڑ کے نیچے ایک گھڑ سوار لشکر ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے تو سب لوگوں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی آپ ﷺ کو جھوٹا نہیں پایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں بہت سخت عذاب سے ڈرا رہا ہوں، حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ابولہب نے کہا کہ (العیاذ باللہ) آپ ﷺ کے لئے تباہی ہے کیا آپ ﷺ نے ہمیں اسی لئے جمع کیا ہے پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے تو یہ سورت نازل ہوئی ٹوٹ گئے ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود بھی ہلاک ہوجائے۔
It is reported on the authority of Ibn Abbas that when this verse was revealed:" And warn thy nearest kindred" (and thy group of selected people among them) the Messenger of Allah ﷺ set off till he climbed Safa and called loudly: Be on your guard! They said: Who is it calling aloud? They said: Muhammad. They gathered round him, and he said: O sons of so and so, O sons of so and so, O sons of Abd Manaf, O sons of Abdul Muttalib, and they gathered around him. He (the Apostle) said: If I were to inform you that there were horsemen emerging out of the foot of this mountain, would you believe me? They said: We have not experienced any lie from you. He said: Well, I am a warner to you before a severe torment. He (the narrator) said that Abu Lahab then said: Destruction to you! Is it for this you have gathered us? He (the Holy Prophet) then stood up, and this verse was revealed:" Perish the hands of Abu Lahab, and he indeed perished" (cxi. 1). Amash recited this to the end of the Sura.
Top