سنن النسائی - جنائز کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 1874
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ حَبْوًا فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَی فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَی فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَی فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَی فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَکَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَکَ عَشَرَةَ أَمْثَالِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ أَتَسْخَرُ بِي أَوْ أَتَضْحَکُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِکُ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ فَکَانَ يُقَالُ ذَاکَ أَدْنَی أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً
دوزخیوں میں سے سب سے آخر میں دوزخ سے نکلنے والے کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، منصور، ابراہیم، عبیدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں یقیناً جانتا ہوں کہ سب سے آخر میں دوزخ میں سے کون نکلے گا اور جنت والوں میں سے سب سے آخر میں کون جنت میں داخل ہوگا وہ ایک آدمی ہوگا جو سرینوں کے بل گھسٹتا ہوا نکلے گا اللہ اس سے فرمائیں گے جا جنت میں داخل ہوجا وہ جنت کے قریب آئے گا تو اسے افسوس ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹ آئے گا اور اللہ سے کہے گا اے میرے رب جنت تو بھری ہوئی ہے اللہ پھر فرمائیں گے جا جنت میں داخل ہوجا وہ پھر آئے گا اس کے خیال میں یہ بات ڈال دی جائے گی کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹ آئے گا اور کہے گا اے میرے رب جنت تو بھری ہوئی ہے تو اللہ اس سے فرمائیں گے جا جنت میں چلا جا تیرے لئے دنیا اور دس گنا دنیا کے برابر ہے تو وہ کہے گا کہ آپ میرے ساتھ مذاق کر رہے ہیں یا ہنس رہے ہیں اور آپ تو بادشاہ ہیں! حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے اگلے دانت ظاہر ہوگئے اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اس سے کہا جائے گا کہ یہ جنت والوں کے لئے سب سے کم تر درجہ ہے۔
Abdullah bin Masud reported that the Messenger of Allah ﷺ said: I know the last of the inhabitants of Fire to be taken out therefrom, and the last of the inhabitants of Paradise to enter it. A man will come out of the Fire crawling. Then Allah, the Blessed and Exalted will say to him: Go and enter Paradise. So he would come to it and it would appear to him as if it were full. He would go back and say: O my Lord! I found it full. Allah, the Blessed and Exalted, would say to him: Go and enter Paradise. He would come and perceive as if it were full. He would return and say: O my Lord! I found it full. Allah would say to him: Go and enter Paradise, for there is for you the like of the world and ten times like it, or for you is ten times the like of this world. He (the narrator) said. He (that man) would say: Art Thou making a fun of me? or Art Thou laughing at me. though Thou art the King? He (the narrator) said: I saw the Messenger of Allah ﷺ laugh till his front teeth were visible. And it was said: That would be the lowest rank among the inhabitants of Paradise
Top