سنن النسائی - نکاح سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3296
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَکَلَّمَ بِهِ قَالَ وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَاکَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ
ایمان کی حالت میں وسوے اور اس بات کا بیان میں کہ وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہئے ؟
زہیر بن حرب، جریر، سہیل، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام ؓ میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کرسکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے۔
It is narrated on the authority of Abu Hurairah (RA) that some people from amongst the Companions of the Apostle ﷺ came to him and said: Verily we perceive in our minds that which every one of us considers it too grave to express. He (the Holy Prophet) said: Do you really perceive it? They said: Yes. Upon this he remarked: That is the faith manifest.
Top