صحيح البخاری - حیض کا بیان - حدیث نمبر 4898
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَائَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ
اس بات کے بیان میں کہ کیا زمانہ جاہلیت میں کئے گئے اعمال پر مواخذہ ہوگا
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی وکیع، ابوبکر بن ابی شیبہ۔ وکیع، اعمش ابو وائل، عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم سے جاہلیت کے زمانہ میں کئے گئے اعمال کے بارے میں مواخذہ ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے سچے دل سے اسلام قبول کیا اس سے جاہلیت والے اعمال کے بارے میں باز پرس نہیں ہوگی اور جس نے سچے دل سے اسلام قبول نہ کیا صرف دکھلاوے کے لئے قبول کیا اس سے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام دونوں اعمال کے بارے میں باز پرس ہوگی۔
It is narrated on the authority of Abdullah bin Masud: We once said: Messenger of Allah, would we be held responsible for our deeds committed in the state of ignorance? He (the Holy Prophet) observed: He who did good deeds in Islam would not be held responsible for what he did in the state of ignorance, but he who committed evil (after having come within the fold of Islam) would be held responsible for his previous and later deeds.
Top