سنن النسائی - چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4878
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ عَلَی رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِکُ وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ کَقَتْلِهِ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْئٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ ادَّعَی دَعْوَی کَاذِبَةً لِيَتَکَثَّرَ بِهَا لَمْ يَزِدْهُ اللَّهُ إِلَّا قِلَّةً وَمَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينِ صَبْرٍ فَاجِرَةٍ
خود کشی کی سخت حرمت اور اس کو دوزخ کے عذاب اور یہ کہ مسلمان کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا کے بیان میں
ابوغسان، معاذ ابن ہشام، یحییٰ ابن ابی کثیر، ابوقلابہ، ثابت بن ضحاک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کسی آدمی پر ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری نہیں ہے جس کا وہ مالک نہ ہو اور مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے اور جس نے اپنے آپ کو دنیا میں کسی چیز سے قتل کر ڈالا قیامت کے دن وہ اسی سے عذاب دیا جائے گا اور جس نے اپنے مال میں زیادتی کی خاطر جھوٹا دعوی کیا تو اللہ تعالیٰ اس کا مال اور کم کر دے گا اور یہی حال اس آدمی کا ہوگا جو حاکم کے سامنے جھوٹی قسم کھائے گا۔
Thabit bin Dahhak reported that he pledged allegiance to the Messenger of Allah ﷺ under the Tree, and verily the Messenger of Allah ﷺ observed: He who took an oath of a religion other than Islam, in the state of being a liar, would became so, as he professed. He who killed himself with a thing would be tormented on the Day of Resurrection with that very thing. One is not obliged to offer votive offering of a thing which is not in his possession.
Top