صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 683
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا وَقَالَ الْآخَرُونَ إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِينَ قَوْلًا حَسَنًا وَقَالَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ
غیر معصیت میں حاکموں کی اطاعت کے وجوب اور گناہ کے امور میں اطاعت کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ زبید، سعد بن عبیدہ، ابوعبدالرحمن، حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا اس نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا کہ اس میں داخل ہوجاؤ تو بعض لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا اور دوسروں نے کہا ہم اسی سے تو بھاگتے ہیں رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے ان لوگوں سے فرمایا جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا کہ اگر تم اس میں داخل ہوجاتے تو قیامت تک اسی میں ہی رہتے اور دوسروں کے لئے اچھی بات فرمائی اور فرمایا اللہ کی نافرمانی میں اطاعت نہیں ہے اطاعت تو نیکی میں ہوتی ہے۔
It has been narrated on the authority of Abu Abdul Rahman from Ali that the Messenger of Allah ﷺ sent a force (on a mission) and appointed over them a man. He kindled a fire and said: Enter it. Some people made up their minds to enter it (the fire), (carrying out the order of their commander), but the others said: We fled from the fire (thats why we have come into the fold of Islam). The matter was reported to the Messenger of Allah ﷺ . He said to those who Contemplated entering (the fire at the order of their commander): If you had entered it, you would have remained there until the Day of Judgment. He commanded the act of the latter group and said: There is no submission in matters involving Gods disobedience or displeasure. Submission is obligatory only in what is good (and reasonable).
Top