صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 362
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيِْ حَدَّثَنِي أَبِي شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَکْبَرِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي قَالَ فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَی مَنْکِبِي ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّکَ ضَعِيفٌ وَإِنَّهَا أَمَانَةُ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّی الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا
بلا ضرورت امارت کے طلب کرنے کی کراہت کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابوشعیب، ابن لیث، لیث بن سعد، یزید بن ابی حبیب، بکر بن عمر، حارث بن یزید حضرمی، ابن حجیرہ، حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ مجھے عامل نہ بنائیں گے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مار کر فرمایا اے ابوذر تو کمزور ہے اور یہ امارت امانت ہے اور یہ قیامت کے دن کی رسوائی اور شرمندگی ہے سوائے اس کے جس نے اس کے حقوق پورے کئے اور اس بارے میں جو اس کی ذمہ داری تھی اس کو ادا کیا۔
It has been narrated on the authority of Abu Dharr (RA) who said: I said to the Holy Prophet ﷺ : Messenger of Allah, will you not appoint me to a public office? He stroked my shoulder with his hand and said: Abu Dharr, thou art weak and authority is a trust. and on the Day of Judgment it is a cause of humiliation and repentance except for one who fulfils its obligations and (properly) discharges the duties attendant thereon.
Top