صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 284
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَائِ يَا أَبَا عُمَارَةَ أَفَرَرْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ سِلَاحٌ أَوْ کَثِيرُ سِلَاحٍ فَلَقُوا قَوْمًا رُمَاةً لَا يَکَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ جَمْعَ هَوَازِنَ وَبَنِي نَصْرٍ فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَکَادُونَ يُخْطِئُونَ فَأَقْبَلُوا هُنَاکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَغْلَتِهِ الْبَيْضَائِ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ فَنَزَلَ فَاسْتَنْصَرَ وَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ثُمَّ صَفَّهُمْ
غزوئہ حنین کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، حضرت ابواسحاق ؓ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت براء ؓ سے کہا اے ابوعمارہ کیا تم حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے پیٹھ نہیں پھیری بلکہ آپ ﷺ کے صحابہ میں سے چند نوجوان جلد باز اور بغیر ہتھیار میدان میں نکل آئے اور انہوں نے ایسے تیراندازوں سے مقابلہ کیا جو ہوازن اور بنو نضیر کے ایسے نوجوان تھے جن کا تیر خطا نہ ہوتا تھا انہوں نے اس انداز میں تیراندازی کی کہ ان کا کوئی تیر خطا نہ گیا پھر یہ نوجوان رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے اور رسول اللہ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ ﷺ اترے اور اللہ سے مدد طلب کی اور ارشاد فرمایا میں نبی ﷺ ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں پھر آپ ﷺ نے صف بندی کی۔
It has been narratedon the authority of Abu Ishaq who said: A man asked Bara (b. Azib): Did you run away on the Day of Hunain. O, Abu Umira? He said: No, by Allah, The Messenger of Allah ﷺ did not turn his back; (what actually happened was that) some young men from among his companions, who were hasty and who were either without any arms or did not have abundant arms, advanced and met a party of archers (who were so good shots) that their arrows never missed the mark. This party (of archers) belonged to Banu Hawazin and Banu Nadir. They shot at the advancing young men and their arrows were not likely to miss their targets. So these young men turned to the Messenger of Allah ﷺ while he was riding on his white mule and Abu Sufyan (RA) bin al-Harith bin Abdul Muttalib was leading him. (At this) he got down from his mule, invoked Gods help, and called out: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of Abdul Muttalib. Then he deployed his men into battle array.
Top