سنن الترمذی - کھانے کا بیان - حدیث نمبر 1822
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ غَزَوْنَا فَزَارَةَ وَعَلَيْنَا أَبُو بَکْرٍ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَلَمَّا کَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمَائِ سَاعَةٌ أَمَرَنَا أَبُو بَکْرٍ فَعَرَّسْنَا ثُمَّ شَنَّ الْغَارَةَ فَوَرَدَ الْمَائَ فَقَتَلَ مَنْ قَتَلَ عَلَيْهِ وَسَبَی وَأَنْظُرُ إِلَی عُنُقٍ مِنْ النَّاسِ فِيهِمْ الذَّرَارِيُّ فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقُونِي إِلَی الْجَبَلِ فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ بَيْنهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ فَلَمَّا رَأَوْا السَّهْمَ وَقَفُوا فَجِئْتُ بِهِمْ أَسُوقُهُمْ وَفِيهِمْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ عَلَيْهَا قَشْعٌ مِنْ أَدَمٍ قَالَ الْقَشْعُ النِّطَعُ مَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ فَسُقْتُهُمْ حَتَّی أَتَيْتُ بِهِمْ أَبَا بَکْرٍ فَنَفَّلَنِي أَبُو بَکْرٍ ابْنَتَهَا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَمَا کَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ فَقَالَ يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي وَمَا کَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَدِ فِي السُّوقِ فَقَالَ لِي يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوکَ فَقُلْتُ هِيَ لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا کَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا فَبَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَهْلِ مَکَّةَ فَفَدَی بِهَا نَاسًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ کَانُوا أُسِرُوا بِمَکَّةَ
انعام دے کر مسلمان قیدیوں کو چھڑانے کے بیان میں
زہیر بن حرب، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، ایاس بن سلمہ، حضرت ایاس ؓ بن سلمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ ہم نے قبیلہ خزارہ کے ساتھ حضرت ابوبکر ؓ کی سر براہی میں جہاد کیا حضرت ابوبکر ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے ہم پر امیر بنایا تھا تو جب ہمارے اور پانی کے درمیان ایک گھڑی کا فاصلہ باقی رہ گیا تو حضرت ابوبکر ؓ نے ہمیں حکم فرمایا ہم رات کے آخری حصہ میں اتر پڑے اور پھر ہمیں ہر طرف سے حملہ کرنے کا حکم فرمایا پانی پر پہنچے پس وہاں جو قتل ہوگیا سو وہ قتل ہوگیا اور کچھ لوگ قید ہوئے اور میں ان لوگوں کے ایک حصہ میں دیکھ رہا تھا کہ جس میں کافروں کے بچے اور عورتیں تھیں مجھے ڈر لگا کہ کہیں وہ مجھ سے پہلے ہی پہاڑ تک نہ پہنچ جائیں تو میں نے ان کے اور پہاڑ کے درمیان ایک تیر پھینکا جب انہوں نے تیر دیکھا تو سب ٹھہر گئے میں ان سب کو گھیر کرلے آیا ان لوگوں میں قبیلہ فزارہ کی عورت تھی جو چمڑے کے کپڑے پہنے ہوئے تھی اور اس کے ساتھ عرب کی حسین ترین ایک لڑکی تھی میں ان سب کو لے کر حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آگیا حضرت ابوبکر ؓ نے وہ لڑکی انعام کے طور پر مجھے عنایت فرما دی جب ہم مدینہ منورہ آگئے اور میں نے ابھی تک اس لڑکی کا کپڑا نہیں کھولا تھا کہ بازار میں رسول اللہ ﷺ نے میری ملاقات ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا اے سلمہ یہ لڑکی مجھے دے دو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم یہ لڑکی مجھے بڑی اچھی لگی ہے اور میں نے اس کا ابھی تک کپڑا نہیں کھولا پھر اگلے دن میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے بازار میں ہوگئی تو آپ نے فرمایا اے سلمہ وہ لڑکی مجھے دے دو تیرا باپ بہت اچھا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ لڑکی آپ ﷺ کے لئے ہے اور اللہ کی قسم میں نے تو ابھی اس کا کپڑا تک نہیں کھولا پھر (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے وہ لڑکی مکہ والوں کو بھیج دی اور اس کے بدلہ میں بہت سے مسلمانوں کو چھڑایا جو کہ مکہ میں قید کردیئے گئے تھے۔
It has been narrated on the authority of Salama (b. al-Akwa) who said: We fought against the Fazara and Abu Bakr (RA) was the commander over us. He had been appointed by the Messenger oi Allah ﷺ . When we were only at an hours distance from the water of the enemy, Abu Bakr (RA) ordered us to attack. We made a halt during the last part of the night to rest and then we attacked from all sides and reached their watering-place where a battle was fought. Some of the enemies were killed and some were taken prisoners. I saw a group of persons that consisted of women and children. I was afraid lest they should reach the mountain before me, so I shot an arrow between them and the mountain. When they saw the arrow, they stopped. So I brought them, driving them along. Among them was a woman from Banu Fazara. She was wearing a leather coat. With her was her daughter who was one of the prettiest girls in Arabia. I drove them along until I brought them to Abu Bakr (RA) who bestowed that girl upon me as a prize. So we arrived in Madinah. I had not yet disrobed her when the Messenger of Allah ﷺ met me in the street and said: Give me that girl, O Salama. I said: Messenger of Allah, she has fascinated me. I had not yet disrobed her. When on the next day the Messenger of Allah ﷺ again met me in the street, he said: O Salama, give me that girl, may God bless your father. I said: She is for you. Messenger of Allah! ﷺ By Allah, I have not yet disrobed her. The Messenger of Allah ﷺ sent her to the people of Makkah, and surrendered her as ransom for a number of Muslims who had been kept as prisoners at Makkah.
Top