صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 1416
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مُرَّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمًا مَجْلُودًا فَدَعَاهُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ فَقَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی أَهَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِکُمْ قَالَ لَا وَلَوْلَا أَنَّکَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْکَ نَجِدُهُ الرَّجْمَ وَلَکِنَّهُ کَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَکْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ قُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَی شَيْئٍ نُقِيمُهُ عَلَی الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَجَعَلْنَا التَّحْمِيمَ وَالْجَلْدَ مَکَانَ الرَّجْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَکَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْکَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْکُفْرِ إِلَی قَوْلِهِ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ يَقُولُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ أَمَرَکُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوهُ وَإِنْ أَفْتَاکُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الظَّالِمُونَ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْفَاسِقُونَ فِي الْکُفَّارِ کُلُّهَا
ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی معاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک یہودی سیاہ کیا ہوا کوڑے کھائے ہوئے گزرا تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو بلوا کر فرمایا کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پا تے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! تو آپ ﷺ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلا کر فرمایا میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پاتے ہو۔ اس نے کہا نہیں! اور اگر آپ ﷺ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو کبھی آپ ﷺ کو خبر نہ دیتا۔ ہم سنگسار کرنا ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے معزز لوگوں میں زنا کی کثرت ہوگئی۔ پس جب ہم کسی معزز کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ہم کسی کمزور و ضعیف آدمی کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کردیتے۔ ہم نے کہا آؤ! ہم ایسی سزا پر جمع ہوجائیں جسے ہم معزز و غیرمعزز پر قائم کریں گے۔ تو ہم نے کوئلے سے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کو رجم کی جگہ مقرر کردیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ! میں وہ پہلا ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ وہ اسے ختم کرچکے تھے۔ چناچہ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کیا گیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اے رسول آپ ﷺ کو وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں بڑھنے والے ہیں جنہوں نے اپنے منہ سے تو کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن ان کے دل ایمان نہ لائے اور جو یہودیوں سے جھوٹ بولنے کے لئے جاسوسی کرتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کے لئے جاسوسی کرتے ہیں جو ابھی تک آپ ﷺ کے پاس نہیں آئے اور وہ اللہ کے کلام کو اپنی جگہ سے تبدیل کردیتے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہے اگر تم کو یہ حکم (ہمارا بتایا ہوا) دیا جائے تو اسے لے لو۔ اگر تم کو یہ (حکم) نہ دیا جائے تو بچو۔ خلاصہ یہ کہ یہود کہتے ہیں کہ چلو محمد ﷺ کے پاس اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا حکم دیں تو قبول کرلو اور اگر وہ تمہیں رجم کا فتوی دیں تو اسے چھوڑ دو۔ تو اللہ نے یہ آیات نازل کیں جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ فاسق ہیں۔ یہ آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئیں۔
Al-Bara bin Azib (RA) reported: There happened to pass by Allahs Apostle ﷺ a Jew blackened and lashed. Allahs Apostle ﷺ called them (the Jews) and said: Is this the punishment that you find in your Book (Torah) as a prescribed punishment for adultery? They said: Yes. He (the Holy Prophet) called one of the scholars amongst them and said: I ask you in the name of Allah Who sent down the Torah on Moses (علیہ السلام) if that is the prescribed punishment for adultery that you find in your Book. He said: No. Had you not asked me in the name of Allah, I would not have given you this information. We find stoning to death (as punishment prescribed in the Torah). But this (crime) became quite common amongst our aristocratic class. So when we caught hold of any rich person (indulging in this offence) we spared him, but when we caught hold of a helpless person we imposed the prescribed punishment upon him. We then said: Let us agree (on a punishment) which we can inflict both upon the rich and the poor. So We decided to blacken the face with coal and flog as a substitute punishment for stoning. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: O Allah, I am the first to revive Thy command when they had made it dead. He then commanded and he (the offender) was stoned to death. Allah, the Majestic and Glorious, sent down (this verse): "O Messenger, (the behaviour of) those who vie with one another in denying the truth should not grieve you..." up to "is vouchsafed unto you, accept it" (v. 41) 2176 It was said (by the Jews): Go to Muhammad; it he commands you to blacken the face and award flogging (as punishment for adultery), then accept it, but it he gives verdict for stoning, then avoid it. It was (then) that Allah, the Majestic and Great, sent down (these verses): "And they who do not judge in accordance with what Allah has revealed are, indeed, deniers of the truth" (v. 44); "And they who do not judge in accordance with what Allah has revealed-they indeed are the wrongdoers" (v. 45);" And they who do not judge in accordance with what God has revealed-they are the iniquitous (v. 47). (All these verses) were revealed in connection with the non-believers.
Top