صحيح البخاری - - حدیث نمبر 7240
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُکَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُهُ عَلَی سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبہ ابواسامہ، عبیداللہ بن عمر ؓ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی سلول فوت ہوگیا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ ﷺ سے آپ ﷺ کی قمیض مانگنے کے لئے آیا جس میں اس کے باپ کو کفن دیا جائے پس آپ ﷺ نے قمیض اسے عطا کردی پھر اس نے عرض کیا آپ ﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھیں پس رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنا چاہتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ ﷺ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اللہ نے اختیار دیا ہے اللہ عزوجل نے فرمایا ہے آپ ﷺ ان کے لئے مغفرت مانگیں یا استغفار نہ کریں اگر آپ ﷺ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی مغفرت طلب کریں گے اور میں اس کے لئے ستر سے بھی زیادہ دفعہ مغفرت طلب کروں گا حضرت عمر ؓ نے عرض کیا وہ تو منافق ہے پس رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز جنازہ پڑھائی تو اللہ رب العزت نے یہ آیت مبارکہ نازل کی (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِه) 9۔ التوبہ: 84) ان میں سے کوئی بھی آدمی مرجائے تو اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔
Ibn Umar reported that when Abdullah bin Ubayy bin Salul died, his son Abdullah bin Abdullah (b. Ubayy) came to Allahs Messenger ﷺ and begged him that he should give him his shirt which he would use as a coffin for his father, he gave him that. He then begged that he should conduct funeral prayer for him. Allahs Messenger ﷺ had hardly got up to observe the prayer for him that Umar stood up and caught hold of the garment of Allahs Messenger ﷺ and said: Allahs Messenger, are you going to conduct prayer for this man, whereas Allah has forbidden you to offer prayer for him? Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Allah has given me an option as He has said: "You may beg pardon for them or you may not beg pardon for them, and even if you beg pardon for them, seventy times" (ix. 80), and I am going to make an addition to the seventy. He was a hypocrite and Allahs Messenger ﷺ offered prayer for him and Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: "Do not offer prayer for any one of them at all and do not stand upon their graves for (offering prayer over them)" (ix. 84).
Top