صحيح البخاری - لباس کا بیان - حدیث نمبر 2325
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لَا قَالَ لَهُ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا
نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
احمد بن حنبل، یعقوب بن ابراہیم، ابی ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن حلحلہ دولی، ابن شہاب، علی بن حسین ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ جس وقت حضرت حسین کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ میں یزید بن معاویہ کے پاس آئے تو ان سے حضرت مسور بن مخرمہ نے ملاقات کی اور اس سے کہنے لگے اگر آپ کو مجھ سے کوئی ضرورت ہو تو آپ مجھے حکم کریں انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ نہیں (یعنی مجھے آپ سے کوئی کام نہیں)، حضرت مسور بن مخرمہ نے اس سے کہا کہ کیا آپ مجھے رسول اللہ کی تلوار عنایت کردیں گے (محفوظ کرنے کی خاطر) کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں لوگ زبردستی آپ سے (یہ تلوار) چھین نہ لیں اللہ کی قسم! اگر آپ وہ تلوار مجھے عنایت کردیں گے تو جب تک میری جان میں جان ہے اس تلوار کو مجھ سے کوئی نہیں لے سکے گا۔ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا اور میں ان دنوں جوان ہوچکا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا فاطمہ (میرے جسم) کا ایک ٹکڑا ہے اور مجھ ڈر ہے کہ کہیں ان کے دین میں کوئی فتنہ نہ ڈال دیا جائے راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے اپنے ایک داماد جو کہ عبد الشمس کی اولاد میں سے تھا اس سے ذکر فرمایا اور ان کی دامادی کی خوب تعریف بیان کی اور آپ ﷺ نے فرمایا انہوں نے مجھ سے جو بات بیان کی سچی بیان کی اور انہوں نے مجھ سے جو وعدہ کیا تو اسے پورا کیا اور میں کسی حلال چیز کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی کسی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ہی جگہ کبھی بھی اکٹھی نہیں ہوسکتیں۔
(Imam Zain-ul-Abidin) Ali bin Husain reported that when they came to Madinah from Yazid bin Muawiyah after the martyrdom of Husain bin Ali (RA) Miswar bin Makhramah met him and said to him: Is there any work for me which you ask me to do? I said to him: No. He again said to me: Would you not give me the sword of Allahs Messenger ﷺ for I fear that the people may snatch it from you? By Allah, if you give that to me, no one would be able to take it away, so long as there is life in me. Verily Ali Ibn Abi Talib (RA) sent a proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl in spite of (the fact that his wife) Fatima (had been living in his house). Thereupon I heard Allahs Messenger ﷺ say while addressing the people on the pulpit. I was adolescing in those days. He said: Fatima is a part of me and I fear that she may be put to trial in regard to religion. He then made a mention of his son-in law who had been from the tribe of Abd Shams and praised his behaviour as a son-in-law and said: Whatever he said to me he told the truth and whatever he promised he fulfilled it for me. I am not going to declare forbidden what is lawful and make lawful what is forbidden, but, by Allah, the daaghter of Allahs Messenger and the daughter of the enemy of Allah can never be combined at one place.
Top