صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3705
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَائَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَا جَزُورٍ فَقَذَفَهُ عَلَی ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ فَأَخَذَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ وَدَعَتْ عَلَی مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاکُّ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ غَيْرَ أَنَّ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَيًّا تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ
نبی کریم ﷺ کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ ﷺ کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، عمرو بن میمون، حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سجدہ کرنے والے تھے اور قریش آپ ﷺ کے ارد گرد تھے کہ عقبہ بن ابی معیط اونٹنی کی اوجھڑی لے کر آیا اور اسے رسول اللہ ﷺ کی پیٹھ مبارک پر پھینک دیا جس سے آپ ﷺ سر مبارک نہ اٹھا سکتے تھے پس حضرت فاطمہ ؓ آئیں اور اسے (اوجھڑی) آپ ﷺ کی پشت مبارک سے اٹھایا اور ایسی بیہودہ حرکت کرنے والوں کے لئے بددعا کی آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ قریش کے سردار ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابی معیط، شیبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف پر گرفت فرما عبداللہ کہتے ہیں تحقیق میں نے انہیں دیکھا کہ بدر کے دن قتل کئے گئے اور سوائے امیہ یا ابی کے سب کو کنوئیں میں ڈال دیا گیا (اس لئے) کہ اس کا جوڑ جوڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوچکا تھا۔
It has been narrated byAbdullah (b. Masud) who said: When the Messenger of Allah ﷺ was lying postrate in prayer and around him were some people from the Quraish, Uqba bin Abu Muait brought the foetus of a she-camel and threw it on the back of the Messenger of Allah ﷺ . He did not raise his head until Fatima arrived, removed it from his back and cursed him who had done that (ugly act). He said: O Allah, it is for Thee to deal with the chiefs of the Quraish. Abu Jahl bin Hisham, Utba bin Rabiah. Uqba bin Abu Muait, Shaiba bin Rabiah, Umayya bin Khalaf or Ubayy bin Khalaf (Shubah, one of the narrator of this tradition is in doubt about the exact person). I saw that all were slain in the Battle of Badr and their dead bodies were thrown into a well, except that of Umayya or Ubayy which was cut into pieces and was thrown into the well.
Top