صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3600
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَی فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ وَهُوَ حَلِيفُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضِعِيهِ قَالَتْ وَکَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ کَبِيرٌ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ کَبِيرٌ زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ وَکَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
بڑے کی رضاعت کے بیان میں
عمرو ناقد، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ سہلہ بنت سہیل ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے اب حذیفہ کے چہرہ میں سالم کے آنے کی وجہ سے کچھ ناراضگی کے آثار دیکھے ہیں حالانکہ وہ ان کا حلیف ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اسے دودھ پلادو اس نے عرض کیا میں اسے کیسے دودھ پلاؤں حالانکہ وہ نوجوان آدمی ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا میں جانتا ہوں کہ وہ نوجوان آدمی ہے حضرت عمرہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ وہ سالم بدر میں حاضر ہوئے تھے اور ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھلکھلا کر ہنسے۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported that Sahla bint Suhail came to Allahs Apostle ﷺ (may peace be eupon him) and said: Messengerof Allah, I see on the face of Abu Hudhaifa (signs of disgust) on entering of Salim (who is an ally) into (our house), whereupon Allahs Apostle ﷺ said: Suckle him. She said: How can I suckle him as he is a grown-up man? Allahs Messenger ﷺ smiled and said: I already know that he is a young man. Amr has made this addition in his narration that he participated in the Battle of Badr and in the narration of Ibn Umar (the words are): Allahs Messenger ﷺ laughed.
Top