صحيح البخاری - - حدیث نمبر 952
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوکَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِطِ فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَی يَدَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ کُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ حَتَّی أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَی خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّی نَجِدُ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّی لَهُمْ فَأَدْرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی الرَّکْعَتَيْنِ فَصَلَّی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَةَ الْآخِرَةَ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ فَأَفْزَعَ ذَلِکَ الْمُسْلِمِينَ فَأَکْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَالَ قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا
جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
محمد بن رافع، حسن بن علی حلوانی، عبدالرزاق، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، عباد بن زیاد، عروہ بن مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی رسول اللہ ﷺ نماز فجر سے پہلے قضائے حاجت کے لئے باہر نکلے اور میں لوٹا اٹھائے آپ ﷺ کے ساتھ ہوگیا جب رسول اللہ ﷺ میری طرف پلٹے تو میں لوٹے سے آپ ﷺ کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے لگا اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ تین مرتبہ دھوئے پھر اپنے چہرے کو دھویا پھر آپ ﷺ نے اپنی کہنیوں کو اپنے جبہ سے نکالنا چاہا تو آستین تنگ تھیں آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ جبے کے اندر داخل کیا یہاں تک کہ اپنی کہنیوں کو جبے کے نیچے سے نکالا اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا پھر موزوں کے اوپر والے حصہ پر مسح کیا پھر آپ ﷺ واپس آئے اور حضرت مغیرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آیا یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو پایا کہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو امام بنا لیا ہے انہوں نے ان کی نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ کو دو رکعتوں میں سے ایک رکعت ملی اور آپ ﷺ نے لوگوں کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی جب حضرت عبدالرحمن بن عوف نے سلام پھیرا تو رسول اللہ ﷺ اپنی نماز کو پورا کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے اس بات نے مسلمانوں کو پریشان کردیا تو انہوں نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہنے کی کثرت کردی جب نبی کریم ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم نے اچھا کیا فرمایا تم نے ٹھیک کیا اور ان کی تعریف کی اور فرمایا کہ تم نے نماز کو اس کے وقت میں ادا کیا۔
Mughira bin Shubah reported that he participated in the expedition of Tabuk along with the Messenger of Allah ﷺ . The Messenger of Allah ﷺ went out to answer the call of nature before the morning prayer, and I carried along with him a jar (full of water). When the Messenger of Allah ﷺ came back to me (after relieving himself). I began to pour water upon his hands out of the jar and he washed his hands three times, then washed his face three times. He then tried to tuck up the sleeves of his cloak upon his forearms but since the sleeves were tight he inserted his hands in the cloak and then brought out his forearms up to the elbow below the cloak, and then wiped over his shoes and then moved on. Mughira said: I also moved along with him till he came to the people and (he found) that they had been saying their prayer under the Imamah of Abdul Rahman bin Auf. The Messenger of Allah ﷺ could get one rakah out of two and said (this) last rakah along with the people. When Abdul Rahman bin Auf pronounced the salutation, the Messenger of Allah ﷺ got up to complete the prayer. This made the Muslims terrified and most of them began to recite the glory of the Lord. When the Apostle of Allah ﷺ finished his prayer, he turned towards them and then said: You did well, or said with a sense of joy: You did the right thing that you said prayer at the appointed hour.
Top