صحيح البخاری - روزے کا بیان - حدیث نمبر 1980
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي فَقَالُوا إِنَّکُمْ تَقْرَئُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَی قَبْلَ عِيسَی بِکَذَا وَکَذَا فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّهُمْ کَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ
ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج محمد بن مثنی، عنزی ابن نمیر، ابن ادریس سماک بن حرب، علقمہ بن وائل، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ جب میں نجران آیا تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا تم نے (سورہ مریم میں) (يَا أُخْتَ هَارُونَ ) پڑھا ہے حالانکہ حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ علیہما السلام سے اتنی مدت پہلے گزرے ہیں۔ جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ (بنی اسرائیل) انبیاء (علیہم السلام) اور گزرے ہوئے نیک آدمیوں کے ناموں پر اپنے نام رکھتے تھے۔
Mughira bin Shubah reported: When I came to Najran, they (the Christians of Najran) asked me: You read "O sister of Harun" (i. e. Hadrat Maryam) in the Quran, whereas Moses (علیہ السلام) was born much before Jesus. When I came back to Allahs Messenger ﷺ I asked him about that, whereupon he said: The (people of the old age) used to give names (to their persons) after the names of Apostles and pious persons who had gone before them.
Top