صحيح البخاری - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 2655
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنِي الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ مِنْ رُقْعَةٍ عَارَضَ لِي بِهَا ثُمَّ قَرَأَهُ عَلَيَّ قَالَ أَخْبَرَنَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا فَانْکَفَأْتُ إِلَی امْرَأَتِي فَقُلْتُ لَهَا هَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ لِي جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ قَالَ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ فَفَرَغَتْ إِلَی فَرَاغِي فَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ قَالَ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَتْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ کَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ فِي نَفَرٍ مَعَکَ فَصَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَکُمْ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِکُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَکُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَتَکُمْ حَتَّی أَجِيئَ فَجِئْتُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدَمُ النَّاسَ حَتَّی جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِکَ وَبِکَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ لِي فَأَخْرَجْتُ لَهُ عَجِينَتَنَا فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَکَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَی بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَکَ ثُمَّ قَالَ ادْعِي خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعَکِ وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِکُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَأَکَلُوا حَتَّی تَرَکُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ کَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَتَنَا أَوْ کَمَا قَالَ الضَّحَّاکُ لَتُخْبَزُ کَمَا هُوَ
بااعتماد میزبان کے ہاں اپنے ساتھ کسی اور آدمی کو لے جانے کے جواز میں
حجاج بن شاعر، ضحاک، حنظلہ بن ابی سفیان، سعید بن میناء، حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ کو بھوک لگی ہوئی ہے تو میں اپنی بیوی کی طرف آیا اور اس سے کہا کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ کو بہت سخت بھوک لگی ہوئی ہے تو میری بیوی نے ایک تھیلہ مجھے نکال کردیا جس میں ایک صاع جَو تھے اور ہمارا ایک بکری کا بچہ تھا جو کہ پلا ہوا تھا میں نے اسے ذبح کردیا اور میری بیوی نے آٹا پیسا میری بیوی بھی میرے فارغ ہونے کے ساتھ ہی فارغ ہوئی پھر میں نے بکری کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈال دیا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی طرف گیا کہنے لگی کہ مجھے رسول اللہ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کے سامنے ذلیل و رسوا نہ کرنا حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ جب میں آپ ﷺ کی خدمت میں آیا تو میں نے سرگوشی کے انداز میں عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ہمارے پاس ایک صاع جَو تھے آپ ﷺ چند آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر ہماری طرف تشریف لائیں رسول اللہ ﷺ نے پکارا اور فرمایا اے خندق والو! جابر نے تمہارے دعوت کی ہے لہذا تم سب چلو رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے فرمایا میرے آنے تک اپنی ہانڈی چولہے سے نہ اتارنا اور نہ ہی گندھے ہوئے آٹے کی روٹی پکانا۔ (حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ) میں وہاں سے آیا اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لے آئے اور آپ ﷺ کے ساتھ سب لوگ بھی آگئے تھے حضرت جابر ؓ اپنی بیوی کے پاس آئے تو ان کی بیوی نے کہا تیری ہی رسوائی ہوگی (یعنی کھانا کم ہے اور آدمی ذیادہ آگئے ہیں) حضرت جابر ؓ نے کہا میں نے تو اسی طرح کہا تھا جس طرح تو نے مجھے کہا تھا پھر میں گندھا ہوا آٹا آپ ﷺ کے سامنے نکال کرلے آیا تو آپ ﷺ نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور اس میں برکت کی دعا فرمائی پھر آپ ﷺ ہماری ہانڈیوں کی طرف تشریف لائے اور اس ہانڈی میں آپ ﷺ نے اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی پھر آپ ﷺ نے فرمایا ایک روٹیاں پکانے والی اور بلا لو جو تمہارے ساتھ مل کر روٹیاں پکائے اور ہانڈی میں سے سالن نہ نکالنا اور نہ ہی اسے چولہے سے اتارنا اور ایک ہزار کی تعداد میں صحابہ موجود تھے اللہ کی قسم ان سب نے کھانا کھایا یہاں تک کہ بچا کر چھوڑ دیا اور واپس اسی طرح تھا اور اس کی روٹیاں بھی اسی طرح پک رہی تھیں۔
Jabir bin Abdullah reported: When the ditch was dug, I saw Allahs Messenger (may peace he upon him) feeling very hungry. I came to my wife and said to her: Is there anything with you? I have seen Allahs Messenger ﷺ feeling extremely hungry. She brought out a bag of provisions which contained a sa of barley. We had also with us a lamb. I slaughtered it. She ground the flour. She finished (this work) along with me. I cut it into pieces and put it in the earthen pot and then returned to Allahs Apostle ﷺ (for inviting him). She said: Do not humiliate me in the presence of Allahs Messenger ﷺ and those who are with him. When I came to him I whispered to him saying: Allahs Messenger, we have slaughtered a lamb for you and she has ground a sa of barley which we had with us. So you come along with a group of people with you. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said loudly: O people of the ditch, Jabir has arranged a feast for you, so (come along). Allahs Messenger ﷺ said: Do not remove your earthen pot from the hearth and do not bake the bread from the kneaded flour until I come. So I came and Allahs Messenger ﷺ came and he was ahead of the people; and I came to my wife and she said (to me): You will be humbled. I said: I did what you had asked me to do. She (his wife) said: I brought out the kneaded flour and Allahs Messenger ﷺ put some saliva of his in that and blessed It. He then put saliva in the earthen pot and blessed it and then said. Call another baker who can bake with you. and bring out the soup from it, but do not remove it from the hearth, and the guests were one thousand. (Jabir said): I take an oath by Allah that all of them ate (the food to their fill) until they left it and went away and our earthen pot was brimming over as before, and so was the case with our flour, or as Dahhak (another narrator) said: It (the flour) was in the same condition and loaves had been prepared from that.
Top