سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 127
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَرِّبُ مِنْ ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ يَکُنْ اللَّهُ قَدَّرَهُ لَهُ وَلَکِنْ النَّذْرُ يُوَافِقُ الْقَدَرَ فَيُخْرَجُ بِذَلِکَ مِنْ الْبَخِيلِ مَا لَمْ يَکُنْ الْبَخِيلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ
نذر ماننے سے ممانعت کے بیان میں اور یہ کہ اس سے کوئی چیز نہیں رکتی
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن سعید، علی بن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، عمرو، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا نذر کوئی ایسی چیز ابن آدم کے قریب نہیں کرسکتی جسے اللہ نے اس کی تقدیر میں نہ کیا ہو لیکن نذر تو تقدیر ہی کی موافقت کرتی ہے اور یہ بخیل سے وہ چیز نکالنے کا ذریعہ ہے جسے وہ نکالنے کا ارادہ نہ رکھتا تھا۔
Abu Hurairah (RA) reported Allahs Apostle ﷺ as saying: The vow does not bring anything near to the son of Adam علیہ السلامعلیہ السلامwhich Allah has not ordained for him, but (at times) the vow coincides with Destiny, and this is how something is extracted from the miserly person, which that miser was not willing to give.
Top