صحیح مسلم - شکار کا بیان - حدیث نمبر 1648
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَی مَکَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَرَفَعَهُ حَتَّی نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِکَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ
رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ابن عبدالمجید، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا جب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں
Jabir bin Abdullah (Allah be pleased with both of them) reported that Allahs Messenger ﷺ went out to Makkah in Ramadan in the year of Victory, and he and the people fasted till he came to Kura al-Ghamim and the people also fasted. He then called for a cup of water which he raised till the people saw it, and then he drank. He was told afterwards that some people had continued to fast, and he said: These people are the disobedient ones; these are the disobedient ones.
Top