صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2444
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُقَبِّلُ الصَّائِمُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْ هَذِهِ لِأُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِکَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتْقَاکُمْ لِلَّهِ وَأَخْشَاکُمْ لَهُ
اس بات کے بیان میں کہ روزہ میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا حرام نہیں شرط یہ ہے کہ اپنے جذبات پر کنٹرول ہو۔
ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ بن سعید، عبداللہ بن کعب حمیری، حضرت عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کیا روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا کہ یہ حضرت ام سلمہ ؓ سے پوچھو تو حضرت ام سلمہ ؓ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح کرتے ہیں حضرت عمر بن سلمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دئیے ہیں رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا سنو اللہ کی قسم! میں تم میں سب سے زیادہ تقوی والا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔
Umar b Abu Salama reported that he asked the Messenger of Allah ﷺ : Should one observing fast kiss (his wife)? The Messenger of Allah ﷺ said to him: Ask her (Umm Salamah). She informed him that the Messenger of Allah ﷺ did that, where upon he said: Messenger of Allah, Allah pardoned thee all thy sins, the previous and the later ones. Upon this the Messenger of Allah ﷺ ) said: By Allah, I am the most God conscious among you and I fear Him most among you.
Top