Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (530 - 603)
Select Hadith
530
531
532
533
534
535
536
537
538
539
540
541
542
543
544
545
546
547
548
549
550
551
552
553
554
555
556
557
558
559
560
561
562
563
564
565
566
567
568
569
570
571
572
573
574
575
576
577
578
579
580
581
582
583
584
585
586
587
588
589
590
591
592
593
594
595
596
597
598
599
600
601
602
603
مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 228
عَنْ عَلِیِّ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ یَا عَلِیُّ ثَلَاثُ لَّا تُؤَ خِّرْھَا اَلصَّلٰوۃُ اِذَاَتَتْ وَالْجَنَازَۃُ اِذَا حَضَرَتْ وَالْاَ یِّمُ اِذَا وَجَدْتَ لَھَا کُفُوًا۔ (رواہ الترمذی)
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علی! تین باتوں کے کرنے میں دیر نہ کیا کرنا۔ ایک تو نماز ادا کرنے میں جب کہ وقت ہوجائے، دوسرے جنازے میں جب تیار ہوجائے اور تیسری بےخاوند عورت کے نکاح میں جب کہ اس کا کفو (یعنی ہم قوم مرد) مل جائے۔ (جامع ترمذی )
تشریح
لسان نبوت سے حضرت علی المرتضیٰ کو تین کاموں میں تاخیر نہ کرنے کی نصیحت فرمائی جا رہی ہے۔ پہلے تو نماز کے بارے میں فرمایا کہ جب نماز کا وقت مختار ہوجائے تو اس میں تاخیر نہ کرنی چاہئے بلکہ سب سے پہلے نماز پڑھو اس کے بعد کوئی دوسرا کام کرو۔ دوسرے نمبر پر جنازے کے بارے میں فرمایا ہے کہ جس وقت جنازہ تیار ہوجائے تو اس کی نماز اور تدفین میں قطعاً تاخیر نہ کرنی چاہئے۔ علامہ اشرف (رح) کا قول علامہ طیبی شافعی (رح) نقل کرتے ہیں کہ اس سے یہ معلوم ہوا کہ جنازے کی نماز اوقات مکروہہ ( یعنی آفتاب نکلنے ڈوبنے کے وقت اور نصف الہنار کے وقت) میں پڑھنی مکروہ نہیں ہے۔ ہاں اگر یہ صورت ہو کہ جنازہ ان اوقات سے پہلے آجائے تو پھر ان اوقات میں نماز پڑھنی مکروہ ہوگی۔ یہی سجدہ تلاوت کا حکم ہے بہر حال ان تینوں اوقات مکروہہ کے علاوہ تمام اوقات میں حتی کہ فجر کی نماز سے پہلے و بعد میں اور عصر کی نماز کے بعد بھی یہ دونوں چیزیں یعنی نماز جنازہ اور سجدہ تلاوت مطلقاً مکروہ نہیں ہیں۔ تیسری چیز آپ ﷺ نے یہ فرمائی کہ بےخاوند عورت کا کفو یعنی ہم قوم مرد جب بھی مل جائے اس کے نکاح میں تاخیر نہ کرنی چاہئے۔ ایم بےخاوند عورت کو کہتے ہیں خواہ وہ کنواری ہو یا مطلقہ، بیوہ ہو مگر علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ ایم اس کو فرماتے ہیں جس کا زوج (یعنی جوڑہ) نہ ہو، خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور عورت خواہ ثیبہ ہو یا باکرہ!۔ کفو کا مطلب یہ ہے کہ مرد ان جملہ اوصاف میں عورت کے ہم پلہ و برابر ہو۔ (١) نسب۔ (٢) اسلام (٣) حریت۔ (٤) دیانت۔ (٥) مال۔ (٦) پیشہ۔ اس موقعہ پر حدیث کی مناسبت سے ایک تکلیف دہ صورت حال کی طرف مسلمانوں کی توجہ دلا دینا ضروری ہے۔ آج کل یہ عام رواج سا ہوتا جا رہا ہے کہ لڑکیوں کی شادی میں بہت تاخیر کی جاتی ہے اکثر تاخیر تو تہذیب جدید کی اتباع اور رسم و رواج کی پابندی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ یہ چیز نہ صرف یہ کہ پیغمبر اسلام ﷺ کے حکم و فرمان کے سراسر خلاف ہے لڑکیوں کی فطرت اور ان کے جذبات کا گلا گھونٹ کر ان پر ظلم کے مترادف بھی ہے چناچہ اس کے نتائج آج کل جس انداز سے سامنے آرہے ہیں اسے ہر آدمی جانتا ہے کہ زنا کی لعنت عام ہوگئی ہے، بےحیائی و بےغیرتی کا دور دورہ ہے اور اخلاق و کردار انتہائی پستیوں میں گرتے جا رہے ہیں۔ پھر نہ صرف یہ کہ کنواری لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کی جاتی ہے بلکہ اگر کوئی عورت شوہر کے انتقال یا طلاق کی وجہ سے بیوہ ہوجاتی ہے تو اس کے دوبارہ نکاح کو انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے اس طرح اس بےچاری کے تمام جذبات و خواہشات کو فنا کے گھاٹ اتار کر اس کی پوری زندگی کو حرمان و یاس، رنج و الم اور حسرت و بےکیفی کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ یہ تو تقریباً سب ہی جانتے ہیں کہ تمام اہل سنت والجماعت کا متفقہ طور پر یہ عقیدہ ہے کہ جو آدمی کسی معمولی سنت کا بھی انکار کرے یا اس کی تحقیر کرے تو وہ کافر ہوجاتا ہے اور یہ سبھی لوگ جانتے ہی کہ عورت کا نکاح کرنا پیغمبر اسلام ﷺ کی وہ عظیم و مشہور سنت ہے جس کی تاکید بیشمار احادیث سے ثابت ہے۔ لیکن۔ افسوس ہے کہ مسلمان جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس سے محبت کا اقرار کرتے ہیں مگر رسول اللہ ﷺ کی اس سنت پر پابندی کے ساتھ عمل کرنے کا کوئی جذبہ نہیں رکھتے۔ کتنے تعجب کی بات ہے کہ کوئی آدمی تو اپنی مجبوریوں کی آڑ لے کر لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کرتا ہے، کوئی تہذیب جدید اور فیشن کا دلدادہ ہو کر اس سعادت سے محروم رہتا ہے اور کوئی آدمی طعن وتشنیع کے خوف سے بیوہ کی شادی کرنے سے معذوری ظاہر کرتا ہے گویا وہ لوگوں کے طعن وتشنیع کو رسول اللہ ﷺ کے حکم اور آپ ﷺ کی سنت پر ترجیح دیتا ہے حالانکہ دانش مندی کا تقاضتا تو یہ ہے گویا وہ لوگوں کے اس طعن وتشنیع کو اپنے لئے باعث سعادت اور قابل فخر جانے کہ انبیاء (علیہم السلام) اور اللہ کے نیک بندوں کے اچھے کاموں پر ہمیشہ ہی لوگوں نے طعن وتشنیع کی ہے مگر ان لوگوں نے اللہ کے حکم کی اطاعت و فرمانبرداری اور نیک کاموں میں کبھی کوتاہی یا قصور نہیں کیا۔ اس موقعہ پر ایک بزرگ کی دلچسپ حکایت سن لیجئے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک بزرگ نے اپنی لڑکی کا نکاح اپنے ایک مرید سے جو اس لڑکی کے مناسب و لائق تھا کردیا اور اس کی خبر کو کسی نہ کسی طرح اپنی بیوی سے بھی پوشیدہ رکھا۔ بعد میں جب ان کی بیوی کو یہ معلوم ہوا تو جزبر ہوئی اور ان سے کہنے لگی کہ آپ نے اس کا بھی خیال کیا کہ آپ کے اس طرز عمل سے آپ کی ناک کٹ گئی اور پھر جیسا کہ ان ناقص العقل والدین عورتوں کی عادت ہے اس بےچارے بزرگ کو لاکھ صلواتیں سنائیں۔ وہ بزرگ یہ سمجھ کر کہ عورتوں کے منہ لگنا خواہ مخواہ اپنی عقل خراب کرنا ہے۔ خاموش ہوگئے پھر باہر آکر انہوں نے مریدوں سے پوچھا کہ کیوں بھائیو میرے منہ پر ناک بھی ہے یا نہیں؟ انہوں نے تعجب سے کہا کہ ہاں کیوں نہیں ہے! وہ کہنے لگے کہ میری بیوی تو کہتی ہے کہ میری ناک کٹ گئی ١۔ وہ عورت جس کا نکاح ہوا، مگر یا تو خاوند مرگیا یا خاوند نے طلاق دے دی ہو۔ اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ آدمی کو چاہئے کہ نیک کام کرنے میں کسی طعن وتشنیع کا خیال نہ کرے کیونکہ حقیقت میں جو بات بری نہیں ہوتی وہ کسی کے کہہ دینے سے بری نہیں ہوجاتی اور نہ اس کام کو کرنے والے کی ذات و آدمییت کو کوئی بٹہ لگتا ہے۔ حضرت مولانا الشاہ عبدالقادر (رح) نے آیت (وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ ) 24۔ النور 32) کے ضمن میں اس حدیث کا ترجمہ اس طرح کیا ہے۔ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا علی! تین کاموں میں دیر نہ کرو۔ (١) فرض نماز کی ادائیگی میں جب کہ اس کا وقت ہوجائے۔ (٢) جنازے میں جب کہ موجود ہو۔ (٣) بیوہ عورت (کے نکاح میں) جب کہ اس کی ذات (و مرتبہ) کا مرد مل جائے۔ جو شخص (بیوہ کو) دوسرا خاوند کرنے میں عیب لگائے (تو سمجھو کہ) اس کا ایمان سلامت نہیں ہے اور جو لونڈی و غلام نیک ہوں (یعنی شادی کردینے کے بعد ان کے مفرور ہوجانے کا خوف نہ ہو اور تمہیں اعتماد ہو کہ یہ نیک بخت ہیں شادی کے بعد ہمارا کام نہیں چھوڑیں گے) تو ان کا بھی نکاح کردو۔
Top