Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (530 - 603)
Select Hadith
530
531
532
533
534
535
536
537
538
539
540
541
542
543
544
545
546
547
548
549
550
551
552
553
554
555
556
557
558
559
560
561
562
563
564
565
566
567
568
569
570
571
572
573
574
575
576
577
578
579
580
581
582
583
584
585
586
587
588
589
590
591
592
593
594
595
596
597
598
599
600
601
602
603
مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 5245
وعن عائشة قالت سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه الآية ( والذين يؤتون ما أتوا وقلوبهم وجلة ) أهم الذين يشربون الخمر ويسرقون ؟ قال لا يا بنت الصديق ولكنهم الذين يصومون ويصلون ويتصدقون وهم يخافون أن لا يقبل منهم أولئك الذين يسارعون في الخيرات . رواه الترمذي وابن ماجه .
ایک آیت کا مطلب
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا۔ (وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَا اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ) 23۔ المؤمنون 60)۔ وہ لوگ کہ جو دیتے ہیں اور جو کچھ کردیتے ہیں یعنی از قسم زکوٰۃ و صدقات، ان کی حالت یہ ہے کہ ان کے دل لرزاں وترساں ہیں یعنی ان پر یہ خوف طاری رہتا ہے کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں اور اس کے حکم کی اتباع میں جو کچھ خرچ کیا ہے وہ قبول بھی ہوگا یا نہیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا یہ انفاق وایثار شرائط وآداب کے مطابق واقع نہ ہو اور ہم الٹے وبال میں پڑجائیں۔ اسی آیت کے متعلق آنحضرت ﷺ سے حضرت عائشہ ؓ کا سوال یہ تھا کہ کیا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرنا گنہگاروں ہی کا کام ہے حضور ﷺ نے فرمایا۔ صدیق کی بیٹی نہیں یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو شراب پیتے اور چوری کرتے ہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اس کے باوجود وہ ڈرتے ہیں کہ ان کے اعمال کو شائد قبول نہ کیا جائے (اس کی دلیل آیت کے آخری الفاظ ہیں) آیت (اُولٰ ى ِكَ يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَ يْرٰتِ وَهُمْ لَهَا سٰبِقُوْنَ ) 23۔ المؤمنون 61)۔ یعنی یہی وہ لوگ ہیں جو نیک کاموں میں جلدی کرتے ہیں بایں طور کہ طاعات و عبادات کی طرف ان کی رغبت بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ سبقت کر کے ان چیزوں کو حاصل کرتے ہیں۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
تشریح
حدیث میں جو آیت ذکر کی گئی ہے وہ آخر تک اس طرح ہے۔ آیت (وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَا اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ اَنَّهُمْ اِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَ 60 اُولٰ ى ِكَ يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَ يْرٰتِ وَهُمْ لَهَا سٰبِقُوْنَ 61 ) 23۔ المؤمنون 61-60) اس آیت کے متعلق حضرت عائشہ ؓ کا خیال یہ تھا کہ اس میں جن لوگوں کے ڈرنے کا ذکر کیا گیا ہے ان سے وہ لوگ مراد ہیں جو شراب پیتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور دوسری برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے انہی لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور برائیوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ چناچہ حضرت عائشہ ؓ نے اس کے بارے میں حضور ﷺ سے دریافت کیا اور حضور ﷺ نے ان پر واضح فرمایا کہ تمہارا یہ خیال صحیح نہیں ہے بلکہ حقیقت میں یہ آیت ان لوگوں کے متعلق ہے جو طاعات و عبادات کرتے ہیں اور اس کے باوجود اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اس کی سب سے بڑی دلیل خود آیت کے آخری الفاظ ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا آیت میں دو قرائتیں ہیں، مشہور قراءت میں جو کہ قراء سبعہ کی قرأت ہے، یوتون کا لفظ ہے جو ایتاء کا فعل مضارع ہے اسی طرح لفظ آتو ہمزہ کے مد کے ساتھ ہے جو ایتاء کا فعل ماضی ہے اور اعطاء بمعنی عطاء یعنی دینے کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے جیسا کہ ترجمے میں یہی معنی بیان کئے گئے ہیں اور دوسری قراءت میں جو کہ شاذہ ہے یہ لفظ یاتون ماا توا پڑھا گیا ہے جو ایتان سے مشتق ہے اور جس کے معنی کام کرنے کے ہیں، اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا کہ وہ لوگ کہ جو کرتے ہیں اور جو کچھ کہ کرتے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ ان کے دل لرزاں وترساں ہیں۔ چناچہ حضرت عائشہ ؓ نے جو سوال کیا وہ اس دوسری قرأت کے زیادہ مناسب ہے، لیکن نہ صرف یہاں مشکوۃ بلکہ اصل کتاب مصابیح میں بھی یہ لفظ پہلی قراءت ہی کے مطابق منقول ہے جب کہ زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لفظ دوسری قراءت کے مطابق ہو۔ یہ تو طیبی کے منقولات کا خلاصہ تھا جس کو انہوں نے تفسیر زجاج اور کشاف سے نقل کیا ہے۔ ملاعلی قاری نے اس سلسلے میں جو کچھ لکھا ہے اس کا ماحصل یہ ہے کہ اگر اس لفظ کو آنحضرت ﷺ کی طرف قرأت شاذہ ہی کے مطابق منسوب کیا جائے تو بھی مراد یہ ہوگی کہ وہ لوگ کہ جو از قسم طاعات و عبادات کوئی عمل کرتے ہیں گویا اس سے وہ مراد نہیں ہوگی جو حضرت عائشہ ؓ نے یہ سمجھتی تھی کہ وہ لوگ جو از قسم معصیت کوئی عمل کرتے۔ اسی طرح یہ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے کہ اس لفظ سے عام عمل کہ خواہ وہ از قسم طاعت ہو یا از قسم معصیت، مراد ہے کیونکہ آیت کے آخری الفاظ اولئک یسارعون فی الخیرات اس مراد کی تائید نہیں کرتے۔ حاصل یہ کہ حضور ﷺ کا ارشاد آیت (الذین یصومون) الخ آیت کے الفاظ (والذین یاتون ماا تو ا) کی واضح تفسیر وترجمانی ہے۔ خواہ ان الفاظ کا تعلق دونوں قرائتوں میں سے کسی سے بھی ہو، زیادہ سے زیادہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک قرأت کے مطابق الفاظ میں ایک طرح کی تغلیب ہے لہٰذا مشہور قراءت کے تعلق سے یہ آیت جس طرح کے عمل کرنے والوں کی طرف اشارہ کرتی ہے وہ مالی عبادت ہے جب کہ قراءت شاذہ کے مطابق اس آیت کا تعلق بدنی عبادت سے ظاہر ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک قول یہ بھی ہے کہ مشہور قراءت کے مطابق جو الفاظ ہیں ان کی تفسیر میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ وہ لوگ کہ جو اپنے نفسوں میں سے وہ چیز دیتے ہیں جو طاعات و عبادات میں سے ہے یعنی محنت ومشقت برداشت کر کے نماز پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں اور دوسری بدنی عبادتیں کرتے ہیں اور جو اپنے مال میں سے اللہ کی راہ میں نکالتے ہیں۔ یعنی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور صدقہ و خیرات دیتے ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ ان کے دل لرزاں وترساں ہیں۔ اس تفسیر و وضاحت سے دونوں طرح کی عبادتیں اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوجائیں گی۔
Top