Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (530 - 603)
Select Hadith
530
531
532
533
534
535
536
537
538
539
540
541
542
543
544
545
546
547
548
549
550
551
552
553
554
555
556
557
558
559
560
561
562
563
564
565
566
567
568
569
570
571
572
573
574
575
576
577
578
579
580
581
582
583
584
585
586
587
588
589
590
591
592
593
594
595
596
597
598
599
600
601
602
603
مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1734
وعن أبي موسى قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : ما من ميت يموت فيقوم باكيهم فيقولك : واجبلاه واسيداه ونحو ذلك إلا وكل الله به ملكين يلهزانه ويقولان : أهكذا كنت ؟ . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب حسن
بین کرنے کی ممانعت
اور حضرت ابوموسیٰ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص مرتا ہے اور اس کے عزیزوں میں سے کوئی رونے والا یہ کہہ کر روتا ہے کہ اے پہاڑ اے سردار وغیر وغیرہ۔ تو اللہ تعالیٰ میت پر دو دو فرشتے مقرر کردیتا ہے جو اس کے سینے میں مکے مار مار کر پوچھتے ہیں کیا تو ایسے ہی تھا؟ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب حسن ہے۔
تشریح
میت سے حقیقت یعنی مردہ بھی مراد ہوسکتا ہے اور قریب المرگ بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔ میت پر رونے اور اس کی وجہ سے میت کو عذاب میں مبتلا کئے جانے کے بارے میں کچھ باتیں گزشتہ صفحات میں بیان کی جا چکی ہیں اس موقعہ پر بھی اس مسئلہ کے بارے میں چند اور باتیں جانتے چلئے۔ علامہ سیوطی نے شرح الصدور میں اس حدیث امن المیت لیعذب ببکاء اہلہ (یعنی میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے) کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس بارے میں اختلافی اقوال ہیں کہ آیا میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے یا نہیں؟ چناچہ اس سلسلہ میں جتنے مسلک ہیں ان کو علامہ موصوف نے اس طرح سلسلہ وار نقل کیا ہے۔ (١) یہ حدیث اپنے ظاہر الفاظ و مفہوم کے مطابق مطلق ہے یعنی وصیت یا کافر کی قید نہیں ہے بلکہ میت پر چلا چلا کر رونے اور نوحہ کی وجہ سے میت کو عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ حضرت عمر اور حضرت ابن عمر ؓ کی بھی یہی رائے ہے۔ (٢) میت کو اس کے گھر والوں کی وجہ سے مطلقاً عذاب میں مبتلا نہیں کیا جاتا (٣) عذاب کا تعلق حالت سے ہے یعنی مردہ اس وقت عذاب میں مبتلا ہوتا ہے جب کہ اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہوتے ہیں اور وہ عذاب ان کے رونے کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ مردہ کے اپنے گناہوں اور برے اعمال کی وجہ سے ہوتا ہے (٤) یہ حدیث مخصوص طور پر کافروں کے بارے میں ہے یہ دونوں اقوال حضرت عائشہ ؓ کے ہیں۔ (٥) یہ حدیث اور یہ وعید خاص طور پر اس شخص کے بارے میں ہے جس کے یہاں نوحہ کا رسم و رواج ہو، امام بخاری کا یہی مسلک ہے۔ (٦) یہ حدیث اس شخص کے بارے میں ہے جو نوحہ کے لئے وصیت کر جائے یعنی جو شخص اپنے وارثوں سے کہہ جائے کہ میرے مرنے کے بعد نوحہ کیا جائے تو اسے اس کے گھر والوں کے رونے اور نوحہ کرنے والوں کے نوحہ کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اسی کا فعل ہے۔ (٧) یہ وعید اس شخص کے بارے میں ہے جو نوحہ نہ کرنے کی وصیت نہ کر جائے، چناچہ جس شخص کو اپنے گھر والوں کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ میرے مرنے کے بعد نوحہ کریں گے تو اسے اپنے گھر والوں کو نوحہ نہ کرنے کی وصیت کرنا واجب ہوگا۔ (٨) میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اس وقت عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے جب کہ وہ میت کی ان باتوں کو بیان کر کے روئیں جو شرعی طور پر فی نفسہ بری اور انتہائی قابل نفرین ہو جسا کہ زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مرجاتا تھا تو لوگ یہ کہہ کہہ کر روتے تھے کہ اے عورتوں کو بیوہ کرنے والے، اے اولاد کو یتیم کرنے والے، اے گھر کو خراب کرنے والے، (٩) عذاب سے مراد اہل میت کے مذکورہ بالا طریقہ سے بیان کر کے رونے کی وجہ سے میت پر ملائکہ کا غصہ ہونا ہے۔ (١٠) اہل میت جب نوحہ کرتے ہیں تو میت اپنی قبر کے اندر عذاب میں مبتلا کی جاتی ہے۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ عذاب سے مراد یہ ہے کہ جب اہل میت غلط طریقہ سے روتے ہیں اور اس بارے میں غیر شرعی روش اختیار کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے میت کو شدید روحانی اذیت پہنچتی ہے اور اسے رنج ہوتا ہے جیسا کہ جب عالم برزخ میں دنیا سے کوئی روح آتی ہے اور وہاں پہلے سے موجود روحیں اس سے اپنے اعزہ کے متعلق پوچھتی ہیں اگر کسی روح کو اپنے متعلقین کے بارے میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ برے اعمال اور گناہوں میں مبتلا ہیں تو اس روح کو رنج ہوتا ہے اور اگر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے متعلقین نیکی اور بھلائی کی راہ پر گامزن ہیں تو اسے خوشی ہوتی ہے۔ بہر حال مسئلہ کی پوری بحث کا حاصل یہ ہوا کہ اگر میت اس گناہ کا خود سبب ہوگا یعنی وہ اگر مرنے سے پہلے یہ وصیت کر جائے کہ میری میت پر نوحہ کیا جائے چلا چلا کر رویا جائے یا یہ کہ وہ وصیت تو نہ کر جائے مگر ان امور سے خوش و راضی ہوتا ہو تو اس صورت میں حدیث میں مذکورہ عذاب اپنے حقیقی معنی پر محمول ہوگا بایں طور کہ اگر میت پر اہل میت نوحہ وغیرہ کریں گے تو اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور اگر یہ صورت نہ ہو یعنی نہ تو میت نے وصیت کی ہو اور نہ وہ ان باتوں کو پسند کرتا ہو تو اس شکل میں عذاب اپنے حقیقی معنی پر محمول نہیں ہوگا بلکہ رنج اٹھانے پر محمول ہوگا خواہ یہ رنج اٹھانا حالت نزع میں ہو یا موت کے بعد نیز خواہ کافر ہو خواہ مسلمان اس بارے میں سب برابر ہیں اس طرح اس آیت (وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى) 35۔ فاطر 18) اور ان احادیث کے درمیان جو کہ اس بارے میں میں مطلق منقول ہوئی ہیں مطابقت پیدا ہوجاتی ہے۔
Top