Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3120 - 3199)
Select Hadith
3120
3121
3122
3123
3124
3125
3126
3127
3128
3129
3130
3131
3132
3133
3134
3135
3136
3137
3138
3139
3140
3141
3142
3143
3144
3145
3146
3147
3148
3149
3150
3151
3152
3153
3154
3155
3156
3157
3158
3159
3160
3161
3162
3163
3164
3165
3166
3167
3168
3169
3170
3171
3172
3173
3174
3175
3176
3177
3178
3179
3180
3181
3182
3183
3184
3185
3186
3187
3188
3189
3190
3191
3192
3193
3194
3195
3196
3197
3198
3199
سنن ابنِ ماجہ - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 4429
وعن علي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية (2/213) 3148 - [ 9 ] ( صحيح ) وعن سلمة بن الأكوع قال : رخص رسول الله صلى الله عليه و سلم عام أوطاس في المتعة ثلاثا ثم نهى عنها . رواه مسلم
متعہ کی ممانعت
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے منع فرمایا ہے نیز آپ ﷺ نے گھروں میں رہنے والے گدھوں کا گوشت کھانے سے بھی منع فرمایا ہے گھروں میں رہنے والے گدھوں سے مراد وہ گدھے ہیں جو لوگوں کے پاس رہتے ہیں اور باربرداری وغیرہ کے کام آتے ہیں جنگلی گدھا کہ جس کو گورخر کہتے ہیں حلال ہے اس کا گوشت کھایا جاسکتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
کسی متعینہ مدت کے لئے ایک متعینہ رقم کے عوض نکاح کرنے کو متعہ کہتے ہیں جیسے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ یہ کہہ کر نکاح کرے کہ فلاں مدت مثلا دو سال تک اتنے روپے مثلا ایک ہزار روپے) کے عوض تم سے فائدہ اٹھاؤں گا نکاح کا یہ خاص طریقہ یعنی متعہ اسلام کے ابتداء زمانہ میں تو جائز تھا مگر بعد میں حرام قرار دیدیا گیا۔ علماء لکھتے ہیں کہ متعہ کے سلسلے میں تحقیقی بات یہ ہے کہ متعہ دو مرتبہ تو حلال قرار دیا گیا اور دو مرتبہ حرام ہوا، چناچہ پہلی مرتبہ تو جنگ خیبر سے پہلے کسی جہاد میں جب صحابہ تجرد کی وجہ سے سخت پریشان ہوئے یہاں تک کہ بعض لوگوں نے رسول کریم ﷺ سے خصی کرانے کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے انہیں متعہ کرنے کی اجازت دے دی۔ پھر جنگ خیبر کے دن جو ٧ ھ کا واقعہ ہے آپ ﷺ نے ہمیشہ کے لئے متعہ کو حرام قرار دیا چناچہ جواز متعہ کا فسخ ہونا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ اسی سلسلہ میں حضرت ابن عمر نے اپنی روایت میں یہ ذکر کیا ہے کہ جس طرح حالت اضطرار میں بھوکے کو مردار کھانے کی اجازت ہے اسی طرح اسلام کے ابتدائی زمانہ میں اس شخص کے لئے جو بسبب تجرد جنسی ہیجان کی وجہ سے حالت اضطرار کو پہنچ گیا ہو یہ اجازت تھی کہ وہ متعہ کرلے مگر جب بعد میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یہ حرام قرار دیا گیا تو) پھر صحابہ نے اجتماعی طور پر یہ فیصلہ کیا کہ متعہ کے طور پر جو بھی نکاح ہوا اسے باطل قرار دیا جائے۔ اس لئے ہر دور میں تمام اہل اسلام کا اس بات پر اجماع و اتفاق رہا ہے کہ متعہ حرام ہے کیا صحابہ کیا فقہاء اور کیا محدثین سبھی کے نزدیک اس کا حرام ہونا ایک متفقہ مسئلہ ہے صحابہ میں صرف ابن عباس پہلے اضطرار کی حالت میں متعہ کو مباح سمجھتے تھے مگر جب حضرت علی المرتضی نے ان کو سخت تہدید کی اور متعہ کی قطعی و ابدی حرمت سے ان کو واقف کیا تو حضرت ابن عباس نے اپنے قول سے رجوع کرلیا اور وہ بھی اس کی حرمت کے قائل ہوگئے۔ چناچہ حضرت ابن عباس کا اپنے اباحت کے قول سے رجوع کرنا حدیث وفقہ کی کتابوں میں مذکور ہے۔ ہدایہ فقہ حنفی کی ایک مشہور ترین اور اونچے درجہ کی کتاب ہے، اس کے مصنف اپنے عمل وفضل اور فقہی بصیرت ونکتہ رسی کے اعتبار سے فقہاء کی جماعت میں سب سے بلند مرتبہ حیثیت کے حامل ہیں لیکن یہ واقعہ ہے کہ متعہ کے سلسلہ میں انہوں نے حضرت امام مالک کی طرف قول جواز کی جو نسبت کی ہے وہ ان کی سخت علمی چوک ہے نہ معلوم انہوں نے یہ بات کہاں سے لکھ دی کہ امام مالک متعہ کے جائز ہونے کے قائل تھے۔ امام مالک بھی متعہ کو اسی طرح حرام کہتے ہیں جس طرح تمام اہل اسلام کا اس پر اتفاق ہے۔ چناچہ نہ صرف ابن ہمام نے ہدایہ میں مذکورہ امام مالک کی طرف قول جواز کی نسبت کو غلط کہا ہے بلکہ ہدایہ کے بعد فقہ کی جتنی بڑی کتابیں تالیف ہوئیں تقریبا سب ہی میں ہدایہ کی اس غلطی کو بیان کرنا لازم سمجھا گیا ہے۔
Top