قدرت کی طرف سے ابوجہل کو تنبیہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ابوجہل نے لوگوں سامنے بڑی تحقیر کے ساتھ) کہا کہ کیا محمد ﷺ تمہارے سامنے اپنے چہرہ کو خاک آلود کرتا ہے (یعنی نماز پڑھتا ہے اور سجدہ کرتا ہے؟ ) لوگوں نے کہا کہ ہاں ابوجہل بولا۔ لات وعزی۔ (دونوں بڑے بتوں) کی قسم اگر محمد ﷺ کو ایسا کرتے (یعنی نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے) دیکھ لیا تو (اپنے پیروں سے) اس کی گردن روند ڈالوں گا۔ چناچہ (ایک دن) جب کہ رسول کریم ﷺ نماز پڑھ رہے تھے ( اور سجدہ میں تھے) ابوجہل اس (ناپاک) ارادہ کے ساتھ آپ ﷺ کی گردن مبارک کو اپنے پاؤں سے کچل دے لیکن پھر وہ آنحضرت ﷺ کی طرف بڑھتے بڑھتے اچانک رک گیا اور فورا) پچھلے پاؤں اپنے لوگوں کی طرف لوٹنے لگا اور ایسا دکھائی دیا جیسے وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے کسی چیز کو روک رہا ہو (یعنی جب وہ لوٹ کر اپنے لوگوں تک پہنچا تو ایسا معلوم ہوا تھا کہ کوئی سخت آفت اس پر ٹوٹ پڑی ہے اور وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کو روک رہا ہے) لوگوں نے (یہ دیکھ کر) اس سے پوچھا کہ آخر کیا ماجرا ہم ( تو اپنا ارادہ پورا کئے بغیر الٹے پاؤں لوٹ آیا اور اپنے ہاتھوں سے کوئی چیز روکنے کی کوشش کر رہا ہے؟ ) ابوجہل نے (نہایت بوکھلائے لہجہ) میں کہا (میں دیکھ رہا ہوں کہ) میرے اور محمد ﷺ کے درمیان آگ کی خندق ہے، بڑا خوفناک منظر ہے اور (محافظ فرشتوں کے) پر وبازو ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر ابوجہل میرے قریب آجاتا تو فرشتے اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے لے جاتے (یعنی ہر فرشتہ اس کے بدن کا ایک ایک عضو نوچ کرلے جاتا۔