Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 2273
وعن أبي أمامة قال : جلسنا إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فذكرنا ورققنا فبكى سعد بن أبي وقاص فأكثر البكاء فقال : يا ليتني مت . فقال النبي صلى الله عليه و سلم : يا سعد أعندي تتمنى الموت ؟ فردد ذلك ثلاث مرات ثم قال : يا سعد إن كنت خلقت للجنة فما طال عمرك وحسن من عملك فهو خير لك . رواه أحمد
حضرت خ کا واقعہ
حضرت حارثہ بن مضرب (تابعی) فرماتے ہیں کہ میں حضرت خباب ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ (وہ بیمار تھے) اور انہوں نے اپنے بدن پر سات جگہ داغ لگوائے تھے چناچہ انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ اگر میں نے رسول پاک ﷺ کا یہ ارشاد گرامی نہ سنا ہوتا تم میں سے کوئی شخص موت کی آرزو نہ کرے تو میں ضرور موت کی آرزو کرتا۔ میں نے رسول کریم ﷺ کے ہمراہ اپنے تئیں دیکھا ہے میں ایک درہم کا مالک بھی نہیں تھا اور اب یہ حال ہے کہ میرے گھر کے کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں حضرت حارثہ فرماتے ہیں پھر حضرت خباب کے پاس ان کا کفن لایا گیا ( جو بہت اعلیٰ اور نفیس تھا) انہوں نے جب اسے دیکھا تو رونے لگے اور فرمایا کہ اگرچہ یہ کفن جائز ہے (لیکن) حضرت امیر حمزہ ؓ کو (پورا) کفن نہیں ملا صرف ایک سیاہ اور سفید دھاری والی چادر تھی اور (وہ بھی اتنی چھوٹی تھی) جب ان کے سر پر اوڑھائی جاتی تو پیر کھل جاتے تھے اور جب ان کے پیر پر ڈالی جاتی تھی تو سر کھل جاتا تھا۔ آخر کار اس چادر سے سر کو ڈھانک دیا گیا اور پیروں کو اذخر سے چھپایا گیا اس روایت کو احمد اور ترمذی نے نقل کیا ہے لیکن ترمذی نے ثم اتی بکفنہ سے آخر تک الفاظ نقل نہیں کئے ہیں۔
تشریح
حضرت خباب بن ارت ؓ جلیل القدر صحابی ہیں پہلے اسلام لانے والوں میں شمار کئے جاتے تھے یہی وہ مرد حق آگاہ ہیں جنہوں کفار کے طلم و ستم کے اس خشمگین ماحول میں سب سے پہلے اپنے اسلام کا اظہار کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بےانتہا تکلیف و سختیوں اور ظلم ستم میں مبتلا کئے گئے حضرت خباب بدر اور دوسرے جہادوں میں شریک ہوئے ہیں اور ٤٣ ھ میں واصل بحق ہوئے۔ ؓ۔ بدن پر داغ لگوانے اس زمانہ میں بہت سے امراض میں ایک معروف علاج تھا۔ ایک موقع پر اس سے منع فرمایا گیا ہے مگر بعض علماء نے وضاحت کی ہے کہ یہ ممانعت اس لئے فرمائی گئی تھی کہ اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے والے یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ اس سے شفا ہوتی ہے لہٰذا اگر یہ صورت نہ ہو بلکہ اعتقاد یہ ہو کہ یہ طریقہ علاج تو صرف ایک ظاہر سبب کے درجہ میں ہے شفا دینے والا اللہ ہی ہے تو پھر اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے یا یہ کہا جائے گا کہ یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب کہ فی الواقع اس طریقہ علاج کی ضرورت و حاجت نہ ہو۔ حضرت خباب کی طرف سے آرزوئے موت یا تو اس لئے تھی کہ وہ اس مرض کی شدت سے کہ جس کے لئے انہوں نے داغ لگوائے تھے بہت زیادہ بےقرار و بےتاب تھے یا پھر اس کی وجہ ان کی تونگر اور مالداری تھی کہ ان کا یہ احساس تھا کہ مال و زر یہ افراط وبہتات کہیں میرے پائے استقامت میں کوئی لغزش پیدا نہ کر دے جس کی وجہ سے میں آخرت کے عذاب میں مبتلا ہوجاؤں اور یہی وجہ زیادہ صحیح ہے کیونکہ ان کے یہ الفاظ ولقد رایتنی الخ اس پر دلالت کرتے ہیں۔ حضرت حمزہ ؓ عبدالمطلب کے صاحبزادے اور آنحضر ﷺ کے چچا تھے، جنگ احد میں آپ نے شہادت پائی اور سیدالشہدا کے لقب سے یاد فرمائے گئے۔ اذخر وہاں کی ایک گھاس کا نام ہے جو خوشبودار ہوتی ہے۔ یہ گھاس چھت کے تختوں پر بچھائی جاتی ہے اور دوسری بہت سی ضروریات میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صبر کرنے والا مفلس و تنگ دست، شکر کرنے والے مالدار سے افضل ہے کیونکہ حضرت خباب جیسے جلیل القدر صحابی نے اپنے حال پر کہ انہیں مالداری و تونگری حاصل تھی اور ظاہر ہے کہ ان کے شاکر ہونے میں بھی کوئی شبہ نہیں تھا۔ تاسف کیا۔
Top