شفاعت کا ذکر
حضرت عبداللہ بن ابی جدعاء ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا! میری امت کے ایگ برزگ و صالح، شخص کی شفاعت سے بنی تمیم کے آدمیوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔ ( ترمذی، دارمی، ابن ماجہ)
تشریح
بنو تمیم ایک بہت بڑے قبیلے کا نام تھا، جس کے افراد کثرت و زیادتی کے اعتبار سے بطور مثال پیش کئے جاتے تھے۔ حاصل یہ کہ جب اس امت کے ایک اچھے آدمی کی شفاعت کے نتیجہ میں اتنے زیادہ لوگ جنت میں داخل کئے جائیں گے تو اندازہ کرنا چاہئے کہ اس امت میں اچھے لوگوں کی کتنی زیادہ تعداد ہوگی اور ان میں سے ہر ایک شفاعت کرے گا، پس ان سب کی شفاعتوں کے نتیجہ میں امت محمدی کے لوگوں کی کتنی بڑی تعداد جنت میں داخل کی جائے گی۔ بعض حضرات نے میری امت کے ایک شخص کو متعین کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حضرت عثمان ؓ کی ذات مراد ہے، بعض نے حضرت اویس قرنی (رح) کا نام لیا ہے اور کچھ نے کہا ہے کہ یہ تعین مشکل ہے اور کوئی بھی شخص مراد ہوسکتا ہے، اسی قول کو زین العرب نے حدیث کے مفہوم سے زیادہ قریب قرار دیا ہے۔