ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ قیامت کی علامت میں سے ہے
اور حضرت جابر ابن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق ؓ نے جس سال وفات پائی ہے اس سال کا ذکر ہے کہ ٹڈیاں کم ہوگئیں، یعنی خلافت عمر کے آخری سال مدینہ اور اس کے گرد ونواح میں ٹڈی دل پیدا نہیں ہوا حضرت عمر نے اس کو خاص طور سے محسوس کیا اور ٹڈی دل نہ آنے سے سخت غمگین ہوگئے کہ کہیں ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوگیا پھر انہوں نے ایک سوار یمن کی طرف، ایک سوار عراق کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف بھیجا تاکہ وہ پہنچ کر لوگوں سے دریافت کریں کہ آیا کسی شخص نے کہیں کچھ ٹڈیاں دیکھی ہیں یا نہیں؟ چنانچھ جس سوار کو یمن بھیجا گیا تھا وہ ایک مٹھی ٹڈیاں لے کر حضرت عمر کے پاس آیا اور ان کے سامنے وہ ٹڈیاں ڈال دیں، حضرت عمر نے ٹڈیاں دیکھیں تو خوشی سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور پھر فرمایا کہ میں ٹڈیوں کے مکمل خاتمہ کے خوف سے اس لئے متفکر اور پریشان ہوگیا تھا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے خداوند بزرگ و برتر نے حیوانات کی ہزار قسمیں پیدا کی ہیں، ان میں چھ سو دریا میں ہیں یعنی بحری حیوانات اور چار سو جنگل میں یعنی خشکی کے حیوانات ہیں اور جب قیامت آنے کو ہوگی تو اس میں سب سے پہلے ٹڈیاں ہلاک ہو نگی، چناچہ جب ٹڈیاں ہلاک ہوں گی تو پھر حیوانات کی دوسری قسمیں بھی اس طرح پے در پے ہلاک ہونا شروع ہوجائیں گی جس طرح موتیوں کی لڑی کھل جاتی ہے اور موتی پے درپے گر کر بکھر نے لگتے ہیں۔ اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔