قربانی کا گوشت
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص قربانی کرے تو تیسرے دن کے بعد اس حال میں صبح نہ ہو کہ اس کے گھر میں قربانی کا گوشت موجود ہو یعنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ رکھے پھر جب دوسرا سال آیا تو بعض صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اس سال بھی ایسا ہی کریں جیسا کہ پچھلے سال کیا تھا؟ (یعنی گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ رہنے دیں) آپ ﷺ نے فرمایا۔ کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کر کے رکھو، دراصل پچھلے سال لوگ محنت و مشقت اور محتاجگی میں مبتلا تھے اس لئے میں نے جمع کرنے سے منع کر کے یہ چاہا تھا کہ تم لوگ ان ضرورت مندوں کی مدد کرو (اور اب چونکہ ایسی ضرورت و حاجت نہیں رہی ہے اس لئے اگر تم قربانی کا گوشت جمع رکھنا چاہتے ہو تو تمہیں اس کی اجازت ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
ایک سال مدینہ اور آس پاس کے علاقوں میں شدید قحط پڑا تھا، اس موقع پر باہر کے رہنے والے بڑی کثرت کے ساتھ مدینہ آگئے تھے جن سے سارا مدینہ بھر گیا تھا، اسی سال آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا کہ لوگوں کے پاس جتنا گوشت ہو تقسیم کردیں، جمع کر کے نہ رکھیں۔ پھر آئندہ سال جب تقسیم کی حاجت و ضرورت نہ رہی تو آپ ﷺ نے جمع رکھنے کی اجازت دے دی۔