Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3718 - 3808)
Select Hadith
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4318
اذان کا بیان
لغت میں اذان کے معنی خبر دینا ہیں اور اصطلاح شریعت میں چند مخصوص الفاظ کے ساتھ اوقات مخصوصہ میں نماز کا وقت آنے کی خبر دینے کو اذان کہتے ہیں۔ اس تعریف سے وہ اذان خارج ہے جو نماز کے علاوہ دیگر امور کے لئے ہے مسنون کی گئی ہے جیسا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کے دائیں کان میں اذان کے کلمات اور بائیں کان میں اقامت کے کلمات کہے جاتے ہیں اور اسی طرح اس آدمی کے کان میں اذان کہنا مستحب ہے جو کسی رنج میں مبتلا ہو یا اسے مرگی وغیرہ کا مرض ہو یا وہ غصے کی حالت میں ہو، یا جس کی عادتیں خراب ہوگئی ہوں خواہ وہ انسان ہو یا جانور۔ چناچہ حضرت دیلمی (رح) راوی ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ ایک دن سرکار دو عالم ﷺ نے مجھے غمگین دیکھ کر فرمایا کہ اے ابن ابی طالب میں تمہیں غمگین دیکھ رہا ہوں لہٰذا تم اپنے اہل بیت میں سے کسی کو حکم دو کہ وہ تمہارے کان میں اذان کہے جس سے تمہارا غم ختم ہو جاے گا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے تھے کہ میں نے آپ ﷺ ارشاد کے مطابق عمل کیا تو آپ ﷺ کی بات صحیح ثابت ہوئی نیز اس روایت کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک نقل کرنے والے ہر راوی نے کہا ہے کہ ہم نے اس طریقے کو آزمایا تو مجرب ثابت ہوا۔ ایسے ہی حضرت دیلمی (رح) حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کی عادتیں خراب ہوگئی ہوں خواہ وہ انسان ہو یا جانور تو اس کے کان میں اذان کہو۔ بہر حال۔ فرائض نماز کے لئے اذان کہنا سنت موکدہ ہے تاکہ لوگ نماز کے وقت مسجد میں جمع ہوئیں اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں۔ اذان کی مشروعیت کے سلسلے میں مشہور اور صحیح یہ ہے کہ اذان کی مشروعیت کی ابتداء عبداللہ بن زید انصاری ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ کا خواب ہے جس کی تفصیل آئندہ احادیث میں آئے گی۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اذان کا خواب حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے بھی دیکھا تھا۔ حضرت امام غزالی (رح) فرماتے ہیں کہ دس صحابہ کرام کو خواب میں اذان کے کلمات کی تعلیم دی گئی تھی بلکہ کچھ حضرات نے تو کہا ہے کہ خواب دیکھنے والے چودہ صحابہ کرام ہیں۔ بعض علماء محققین کا قول یہ ہے کہ اذان کی مشروعیت خود رسول اللہ ﷺ کے اجتہاد کے نتیجے میں ہوئی ہے جس کی طرف شب معراج میں ایک فرشتے نے رہنمائی کی تھی چناچہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ شب معراج میں جب عرش پر پہنچے اور سدرۃ المنتہیٰ تک جو کبریائی حق جل مجدہ کا محل خاص ہے پہچے تو وہاں سے ایک فرشتہ نکلا آپ ﷺ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا کہ یہ فرشتہ کون ہے؟ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ اس اللہ کی قسم ًجس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے تمام مخلوق سے زیادہ قریب ترین درگاہ عزت سے میں ہوں لیکن میں نے پیدائش سے لے کر آج تک اس وقت کے علاوہ اس فرشتہ کو کبھی نہیں دیکھا ہے چناچہ اس فرشتہ نے کہا اللہ اکبر اللہ اکبر یعنی اللہ بہت بڑا ہے اللہ بہت بڑا ہے۔ پردے کے پیچھے سے آواز آئی کہ میرے بندہ نے سچ کہا انا اکبر انا اکبر (یعنی میں بہت بڑا ہوں میں بہت بڑا ہوں) اس کے بعد اس فرشتے نے اذان کے باقی کلمات ذکر کئے۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اذان کے کلمات صحابہ کرام کے خواب سے بھی بہت پہلے شب معراج میں سن چکے تھے۔ چناچہ علماء نے لکھا ہے کہ اس سلسلہ میں محقق فیصلہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اذان کے کلمات شب معراج میں سن تو لئے تھے لیکن ان کلمات کو نماز کے لئے اذان میں ادا کرنے کا حکم نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ ﷺ مکہ میں بغیر اذان کے نماز ادا کرتے رہے یہاں تک کہ مدینہ تشریف لائے اور یہاں صحابہ کرام سے مشورہ کیا چناچہ بعض صحابہ کرام نے خواب میں ان کلمات کو سنا اس کے بعد وحی بھی آگئی کہ جو کلمات آسمان پر سنے گئے تھے اب وہ زمین پر اذان کے لئے مسنون کردیئے جائیں۔ وا اللہ اعلم۔
Top