دوسرے کی طرف سے حج کرنے کا مسئلہ
حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی مگر وہ مرگئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس کے ذمہ اگر کوئی مطالب (مثلاً قرض وغیرہ) ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ اس نے کہا ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر اللہ کا مطالبہ (یعنی حج نذر) ادا کرو کیونکہ اس کا ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس کی بہن کے ورثہ میں کچھ مال ملا ہوگا۔ چناچہ آنحضرت ﷺ نے حق اللہ کو حق العباد پر قیاس فرماتے ہوئے اس کو بہن کا حج نذر کرنے کا حکم دیا۔ مسئلہ وارث کے لئے جائز ہے کہ وہ مورث کی طرف سے اس کی اجازت و وصیت کے بغیر بھی حج کرسکتا ہے، یا اس کی طرف سے خود حج کرسکتا ہے۔ لیکن دوسروں کے لئے اجازت و وصیت شرط ہے کہ اس کے بغیر حج درست نہ ہوگا۔