دعاء رخصت ووداع
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص (مسافر) کو رخصت کرتے تو آپ ﷺ اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لیتے اور اس کے ہاتھ کو اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ آنحضرت ﷺ کے دست مبارک کو نہ چھوڑ دیتا (یعنی آپ ﷺ بسبب حسن اخلاق و تواضع ایسا کرتے) اور پھر فرماتے استودع اللہ دینک وامانتک واخر عملک (میں نے تیرا دین، تیری امانت اور تیرا آخری عمل اللہ کے سپرد کیا (یعنی میں تیرے دین اور تیری امانت کی حفاظت کا طلبگار ہوں اور اللہ کرے تیرا خاتمہ بخیر ہو) اور ایک روایت میں واخر عملک کی بجائے وخواتیم عملک ہے یعنی تیرے آخری اعمال میں بھی اللہ کے سپرد کرتا ہوں (دونوں کا مطلب ایک ہی ہے) اس روایت کو ترمذی، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایتوں میں واخر عملک کے الفاظ نہیں ہیں)
تشریح
امانت سے مراد وہ اموال ہیں جن سے لوگوں کے ساتھ لین دین کیا جاتا ہے اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ امانت سے مراد وہ اہل و اولاد ہیں جنہیں مسافر گھر میں چھوڑ کر راہ سفر اختیار کرتا ہے۔