Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 4718
وعن سفيان الثوري قال ليس الزهد في الدنيا بلبس الغليظ والخشن وأكل الجشب إنما الزهد في الدنيا قصر الأمل . رواه في شرح السنة
حقیقی زہد کیا ہے؟
حضرت سفیان ثوری (رح) سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ دنیا میں زہد اس کا نام نہیں ہے کہ موٹے چھوٹے اور سخت کپڑے پہن لئے جائیں اور روکھا سوکھا اور بدمزہ کھانا کھایا جائے بلکہ دنیا سے زہد اختیار کرنا حقیقت میں آرزوؤں اور امیدوں کی کمی کا نام ہے۔ (شرح السنۃ)
تشریح
غلیظ سے وہ کپڑا مراد ہوتا ہے جس کے سوت نہایت موٹے اور بھدے ہوں اور خشن سے مراد وہ کپڑا ہوتا ہے جو نہایت سخت اور کھدری بناوٹ کا ہو جشب اس کھانے کو کہتے ہیں جو نہایت بدمزہ ہو اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ بغیر سالن کی روٹی کو جشب کہتے ہیں آرزوؤں اور امیدوں کی کمی کا مطلب ہے دنیاوی چیزوں کے حصول کی خواہشات اور درازی عمر کی تمنا کو ختم کر کے بلا تاخیر توبہ و اناب اور علم وعمل کی راہ اختیار کرلینا اور ہمہ وقت موت کے لئے تیار رہنا۔ حضرت سفیان ثوری (رح) کے مزکورہ بالا عارفانہ قول کا مطلب یہ ہے کہ زہد، دنیا سے بےرغبتی بےاعتنائی کی اس کیفیت کا نام ہے جو انسانی قلب پر اس طرح طاری ہو کہ وہ قلب دنیا سے بیزار اور آخرت کی طرف راغب و متوجہ رہے، گویا زہد کا مدار اس بات پر نہیں ہے کہ انسان کا قالب یعنی جسم وبدن دنیا کی جائز ومباح چیزوں سے فائدہ اٹھاتا ہے یا نہیں کیونکہ حقیقت کے اعتبار سے اس زہد کے معاملہ میں یہ دونوں برابر ہوں یعنی ایک شخص جسمانی طور پر خوش پوشاک وخوش خوراک ہونے کے باوجود قلبی طور پر ہمہ وقت آخرت کی طرف متوجہ و راغب رہ سکتا ہے اور ایک شخص جسمانی طور پر خوش پوشا کی وخوش خورا کی سے بیزار رہتے ہوئے بھی قلبی طور پر آخرت کی طرف زیادہ متوجہ و راغب نہیں رہ سکتا۔ اگرچہ لباس کی بےحیثتی وسادگی اور کھانے کی بدمزگی، سلوک و طریقت کی راہ میں بندے کی استقامت و استواری پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔ حاصل یہ کہ جو سالک جسمانی طور پر تو دنیا سے اجتناب کرے لیکن اس کے دل میں دنیا کی محبت جاگزیں ہو تو یہ چیز اس کے لئے نہایت مہلک اور تباہ کن ہے۔ اس کے برخلاف اگر وہ جسمانی طور پر تو دنیا کی جائز ومباح نعمتوں اور لذتوں سے فائدہ اٹھائے، مگر اس کا دل دنیا کی محبت سے خالی اور آخرت کی طرف متوجہ ہو تو یہ اس کے حق میں بہت بہتر ہے۔ جاننا چاہئے کہ دل کی مثال کشتی کی سی ہے کہ اگر پانی کشتی کے اندر آجائے تو وہ نہ صرف کشتی بلکہ اس میں بیٹھے لوگوں کو بھی ڈبو دیتا ہے، لیکن وہی پانی جب اسی کشتی کے باہر اور اس کے گرد رہتا ہے تو اس کشتی کو رواں کرتا ہے اور منزل تک پہنچاتا ہے، اسی لئے حضور ﷺ نے فرمایا ہے نعم المال المال الصالح للرجل الصالح اور اسی وجہ سے صوفیاء کی ایک جماعت کے بارے میں منقول ہے کہ وہ حضرات اسی طرح کا لباس پہنا کرتے تھے جیسا کہ عام طور پر رائج تھا بلکہ بعض نے تو امیروں اور رئیسوں جیسا لباس بھی پہنا ہے تاکہ ان کے باطنی احوال کا انکشاف نہ ہو۔
Top