بغیر چاند ہوئے نہ روزہ شروع کرو اور نہ ختم کرو
حضرت ابن عمر ؓ روی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا (شعبان کی تیرویں تاریخ کو رمضان کی نیت سے) روزہ نہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو، اسی طرح روزہ اس وقت ختم نہ کرو جب تک کہ عید کا چاند نہ دیکھ لو لہٰذا (تیسویں شب یعنی انتیسویں تاریخ کو) اگر (گرد و غبار اور ابر وغیرہ یا کسی اور سبب سے) چاند نظر نہ آئے تو اس کا اعتبار کرو (یعنی اس مہینے کو تیس دن کا سمجھ لو) ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا مہینہ کبھی تیس رات کا بھی ہوتا ہے اس لئے جب تک چاند نہ دیکھ لو (رمضان کی نیت سے) روزہ نہ رکھو اور اگر انتیس تاریخ کو ابر وغیرہ ہو اور چاند نظر نہ آئے تو تیس دن پورے کرو (یعنی تیس دن کا مہینہ سمجھو)۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب تک چاند نہ دیکھ لو یا معتبر شہادت اور معتبر ذرائع سے جب تک رویت ہلال ثابت نہ ہوجائے نہ تو روزہ رکھو اور روزہ ختم کر کے عید مناؤ۔ مہینہ کبھی انتیس رات کا بھی ہوتا ہے، سے دراصل اس بات کی ترغیب دلانا مقصود ہے کہ تیسویں شب یعنی انتیس تاریخ کو چاند تلاش کیا جائے، چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ شعبان کی انتیسویں تارخ کو لوگوں پر واجب کفایہ ہے کہ رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کریں۔