راستے سے تکلیف دہ چیز دور کردینے کا اجر
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ایک شخص درخت کی ایک ٹہنی کے پاس گزرا جو راستے کے اوپر تھی اور وہ راہ گیروں کو تکلیف پہنچاتی تھی اس شخص نے اپنے دل میں کہا کہ میں اس ٹہنی کو مسلمانوں کے راستے سے صاف کر دوں گا تاکہ انہیں تکلیف نہ پہنچے چناچہ وہ شخص جنت میں داخل کیا گیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے ٹہنی کو راستہ سے صاف کرنے کا ارادہ کیا اور پھر اسے صاف کردیا چناچہ اسے جنت میں داخل کردیا گیا یا یہ کہ وہ شخص اپنی نیک و باخلوص نیت ہی کی بنا پر جنت کا مستحق قرار پایا۔