جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے
اور حضرت خریم ابن فاتک کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ جب صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو (صحابہ سے خطاب کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ الفاظ فرمائے کہ جھوٹی گواہی شرک باللہ کے برابر کی گئی ہے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ 30 حُنَفَا ءَ لِلّٰهِ غَيْرَ مُشْرِكِيْنَ بِه) 22۔ الحج 30) پلیدی (بتوں کی پرستش) سے بچو اور جھوٹ بولنے سے اجتناب کرو، کیونکہ تم باطل سے حق رجوع کرنے والے ہو نہ کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے ہو۔ اس روایت کو ابوداؤد اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے نیز اس کو روایت احمد و ترمذی نے بھی ایمن ابن خریم سے نقل کیا ہے اور ابن ماجہ کی نقل کردہ روایت میں آیت شریفہ کا تلاوت کرنا مذکور نہیں ہے۔
تشریح
جھوٹی گواہی شرک باللہ کے برابر کی گئی ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ شرک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔ کیونکہ شرک کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی طرف اس چیز کا جھوٹ بولنا جو جائز نہیں ہے۔ اس اعتبار سے چونکہ ان دونوں کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا لہٰذا حکم میں بھی دونوں برابر ہوئے۔