ضرورت مند رفیق کی خبر گیری کرو
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ ایک موقع پر جب کہ ہم ایک سفر میں رسول کریم ﷺ کے ہمراہ تھے اچانک ایک شخص آنحضرت ﷺ کے پاس اونٹ پر آیا اور اونٹ کو دائیں بائیں پھیرنے موڑنے لگا، چناچہ یہ ( دیکھ کر) رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس ( اپنی ضرورت سے) زائد سواری ہو اس کو چاہئے کہ وہ سواری اس شخص کو دے دے جس کے پاس سورای نہیں ہے اور اس شخص کے پاس اپنی ضرورت سے زائد کھانے پینے کا سامان ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ کھانے پینے کا سامان اس شخص کو دے جس کے پاس کھانے پینے کا سامان نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے مال اور چیزوں کی اقسام کو ذکر کیا ( یعنی آپ نے چیزوں کا نام لے کر فرمایا کہ جس کے پاس فلاں چیز اور فلاں چیز جیسے کپڑا وغیرہ اپنی حاجت سے زائد ہو تو اس کو اس شخص پر خرچ کیا جانا چاہئے جس کے پاس وہ چیز نہ ہو) یہاں تک کہ ( آپ کی ترغیب و نصیحت سے) ہمیں احساس ہوگیا کہ ہم میں سے کسی کا اپنی اس چیز پر کوئی حق نہیں ہے جو اس کے پاس اس کی ضرورت سے زائد ہے ( بلکہ اس چیز کا حقیقی مستحق وہ شخص ہے جو اس وقت اس چیز سے محروم ہے۔ ( مسلم)
تشریح
دائیں بائیں پھیرنے موڑنے لگا کا مطلب یہ تو یہ ہے کہ اس کا اونٹ اتنا تھک گیا تھا یا پوری خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اتنا لاعز ہوگیا تھا کہ وہ شخص اس اونٹ کو کسی ایک جگہ پر کھڑا کردینے پر قادر نہیں ہو رہا تھا بلکہ کبھی اس کو دائیں موڑ دیتا تھا اور کبھی بائیں گھما دیتا تھا۔ یا مطلب ہے کہ وہ شخص اپنی آنکھوں کو چاروں طرف پھیرتا تھا اور ان کو دائیں بائیں گھما کر یہ دیکھتا تھا کہ کہیں سے اس کو وہ چیزیں مل جائیں جو اس کی ضرورت اور حاجتوں کو پورا کردیں۔ اس صورت میں حاصل یہ ہوگا کہ اس شخص کے پاس نہ تو سواری کے لئے کوئی مناسب انتظام تھا اور نہ اس کے ساتھ کھانے پینے اور اوڑھنے بچھونے کا کوئی سامان تھا، اس لئے آنحضرت ﷺ نے اس کی اس بےسروسامانی کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا اور پھر ترغیب دلائی کہ وہ اس ضرورت مند اور درماندہ کی خبر گیری کریں۔