جس گناہ پر سزا جاری ہوچکی ہے اس پر آخرت میں مواخذہ نہیں ہوگا۔
اور حضرت علی نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص، حد کا سزاوار ہو (یعنی کوئی ایسا گناہ کرے جس پر حد متعین ہے) اور پھر اسی دنیا میں اس کو سزا دے دی گئی (یعنی اس پر حد جاری کی گئی یا تعزیری یعنی کوئی اور سزا دی گئی تو) آخرت میں اس کو اس گناہ کی کوئی سزا نہیں دی جائے گی کیونکہ) اللہ تعالیٰ کی شان عدل یہ بعید ہے کہ وہ آخرت میں اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے اور جو شخص کسی حد (یعنی گناہ) کا مرتکب ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کو چھپالیا اور اس کو معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ کی شان کریمی سے یہ بعید ہے کہ وہ اس چیز پر دوبارہ مؤ اخذہ کرے جس کو وہ معاف کرچکا ہے (ترمذی، ابن ماجہ، ) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
اور اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ کو چھپالیا الخ کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے ندامت وشرم ساری کے ساتھ اپنے گناہ سے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت و بخشش کا طلب گار ہوا یہاں تک کہ حق تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کی پردہ پوشی فرمائی اور اس طرح اس کو اسی دنیا میں معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کی شان کریمی سے یہ امید ہے کہ آخرت میں بھی اس کو معاف کر دے۔