Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 6210
وعنه قال : مر أبو بكر والعباس بمجلس من مجالس الأنصار وهم يبكون فقال : ما يبكيكم ؟ قالوا : ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه و سلم منا فدخل أحدهما على النبي صلى الله عليه و سلم فأخبره بذلك فخرج النبي صلى الله عليه و سلم وقد عصب على رأسه حاشية برد فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم . فحمد الله وأثنى عليه . ثم قال : أوصيكم بالأنصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم . رواه البخاري
انصار کی فضیلت
اور حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (آنحضرت ﷺ کے مرض وفات کے دوران ایک دن) حضرت ابوبکر اور حضرت عباس ؓ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گذرے تو ( دیکھا کہ) وہ اہل مجلس ہمیں یاد آگئی تھی۔ (یہ سن کر) ان دونوں میں ایک صاحب (یعنی یا تو حضرت ابوبکر یا حضرت عباس ؓ ما) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کو اس بات سے آگاہ کیا۔ کہ (انصار کی جماعت آپ ﷺ کی مجلس مبارک کو یاد کر کے رو رہی ہے) چناچہ نبی کریم ﷺ اس حالت میں حجرہ مبارک سے باہر تشریف لائے کہ (درد سر کو کم کرنے کے لئے) چادر کا ایک کونہ بطور پٹی سر مبارک پر باندھ رکھا تھا، پھر آپ ﷺ (خطبہ دینے کے لئے منبر پر چڑھے اور اس دن کے بعد پھر آپ ﷺ کو منبر پر چڑھنا نصیب نہیں ہوا۔ پہلے آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی کامل ثنا بیان کی اور پھر فرمایا (اے مہاجرو) میں تم کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں (کہ ان کے ساتھ رعایت و حمایت اور سلوک کا رویہ اختیار کئے رہنا) کیونکہ انصار میرا معدہ اور میری گٹھری ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان پر جو حق تھا اس کو انہوں نے ادا کردیا اور جو کچھ ان کا ہے (یعنی اجروثواب اور سرفرازی جنت) وہ اللہ کے ہاں باقی ہے پس ان کے نیک لوگوں کا عذر (کہ جو اپنی لغزش اور کوتاہی کے سلسلہ میں بیان کریں) قبول کرو اور ان کے برے لوگوں برے کاموں سے (کہ جن کا عذر پیش کرنے سے وہ عاجز ہوں) درگزر کرو (بخاری)
تشریح
کرش ( اور ایک نسخہ کے مطابق کرش) اصل میں چوپایوں (یعنی بیل اور گائے وغیرہ) کے کوٹھے یا اوجھ کو کہتے ہیں جو آدمیوں کے لئے معدہ کہلاتا ہے اور عیبہ جامہ دانی یعنی بغچی یا گٹھری کو کہتے ہیں۔ پس انصار میرا معدہ اور میری گٹھری ہیں سے مراد یہ ہے کہ انصار میرے راز دار، ولی دوست اور تمام امور میں میرے محرم اسرار اور معتمد علیہ ہیں۔ گویا آپ ﷺ نے انصار کو ان چیزوں سے مشابہت اس بناء پر دی کہ جیسے اوجھ یا معدہ میں چارہ اور کھانا جا کر جمع ہوجاتا ہے اور جامہ دانی میں کپڑے محفوظ رکھے جاتے ہیں، اسی طرح آنحضرت ﷺ کی راز کی باتیں اور امانتیں انصار کے پاس رہتی ہیں۔ اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ لغت میں کرش کے ایک اور معنی عیال، چھوٹے بچوں اور جماعت کے بھی آتے ہیں لہٰذا حدیث میں مذکورہ کرش کا لفظ اس معنی پر بھی محمول کیا جاسکتا ہے۔ اس صورت میں آپ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ انصار میری جماعت میرے اصحاب ورفیق اور میرے لئے میرے عیال اور میرے چھوٹے بچوں کی مانند ہیں۔ جن پر میری شفقت و مہربانی ہے۔ اور جن کا میں غمخوار ہوں۔ ان پر جو حق تھا میں حق سے مراد جان ومال سے امداد ومعاونت اور خیرخواہی ہے۔ اس جملہ کا حاصل یہ ہے کہ انصار کے نمائندوں نے مدینہ سے مکہ پہنچ کر لیلۃ العقبہ میں میرے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتے ہوئے جو وعدہ اور جو عہد کیا تھا کہ اللہ کی راہ میں جان مال سے ہر طرح میری مدد کریں گے۔ اور اس کے عوض میں اللہ تعالیٰ نے ان سے جنت کا وعدہ کیا تھا۔ جیسا کہ اس موقع پر نازل ہونے والی اس آیت (اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ ) 9۔ التوبہ 111) سے واضح ہے، تو اپنے اس عہد کو انصار نے کماحقہ پورا کردیا ہے۔
Top