اسلام سے بیزاری کی قسم کا مسئلہ
اور حضرت بریدہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یوں کہے کہ ( اگر میں نے ایسا کیا ہو یا ایسا نہ کیا ہو تو) میں اسلام سے بری ہوں، لہٰذا اگر وہ اپنی بات میں جھوٹا ہے، یعنی واقعتا اس نے وہ کام کیا ہے تو وہ اسلام سے بیزار ہوگیا۔ گویا یہ ارشاد تو اس طرح قسم کھانے کی شدید ممانعت کو ظاہر کرنے کے لئے بطور مبالغہ فرمایا گیا ہے۔ اگر وہ شخص اپنی بات میں سچا ہے یعنی واقعتا اس نے وہ کام نہیں کیا ہے تو اس صورت میں بھی اس کا اس طرح کہنا گناہ سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس طرح کی قسم کھانے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے۔ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے اس روایت میں مذکورہ قسم کو منعقدہ قسم پر محمول کیا ہے جیسا کہ انہوں نے حضرت ثابت کی روایت نمبر پانچ) میں مذکور قسم کو بھی منعقدہ قسم پر محمول کیا ہے چناچہ اس کی وضاحت حضرت ثابت کی روایت کی
تشریح
میں گذر چکی ہے، لیکن ملا علی قاری نے اس کو غموس قسم پر محمول کیا ہے، اس کتاب کے مؤلف کے نزدیک یہ دونوں قسمیں منعقدہ پر بھی محمول ہوسکتی ہیں اور غموس پر بھی۔