Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3213
مہرکا بیان
مہر حقوق زوجیت حاصل ہونے کے اس معاوضہ کو کہتے ہیں جو عورت کو اس کے شوہر کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ مہر کے نہ دینے کی نیت نہ ہونا نکاح کے صحیح ہونے کی ایک شرط ہے یعنی اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یہ نیت کرلے کہ مہر دیا ہی نہ جائے گا تو اس کا نکاح صحیح نہ ہوگا۔ نکاح کے وقت مہر کا ذکر کرنا نکاح صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں ہے اگر مہر کا ذکر نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔ مہر کی مقدار نہ تو شریعت نے مہر کے لئے کسی خاص مقدار کو متعین کر کے اسے واجب قرار دیا ہے اور نہ اس کی زیادہ سے زیادہ کوئی حد مقرر کی گئی ہے بلکہ اسے شوہر کی حیثیت و استطاعت پر موقوف رکھا ہے کہ جو شخص جس قدر مہر دینے کی استطاعت رکھتا ہو اسی قدر مقرر کرے البتہ مہر کی کم سے کم ایک حد ضرور مقرر کی گئی ہے تاکہ کوئی شخص اس سے کم مہر نہ باندھے، چناچہ حنفیہ کے مسلک میں مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (٦٢ ء 30 گرام چاندی) ہے اگر کسی شخص نے اتنا مہر باندھا جو دس درہم یعنی (٦٢ ء ٣٠ گرام چاندی) کی قیمت سے کم ہو تو مہر صحیح نہیں ہوگا۔ حضرت امام مالک کے نزدیک کم سے کم مہر کی آخری حد چوتھائی دینار ہے اور حضرت امام شافعی وحضرت امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ جو بھی چیز ثمن یعنی قیمت ہونے کی صلاحیت رکھتی ہو اس کا مہر باندھنا جائز ہے۔ ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے علاوہ تمام ازواج مطہرات اور حضرت فاطمۃ کے علاوہ تمام صاحبزادیوں کا مہر پانچ سو درہم چاندی کی مقدار ١٥٧٥ ماشہ یعنی ایک کلو ٥٣٠ گرام ہوتی ہے۔ آجکل کے نرخ کے مطابق ایک کلو ٥٣٠ گرام چاندی کی قیمت تقریبا ٩١٨ روپے ہوتی ہے۔ ام المؤمنین ام حبیبہ کا مہر چار ہزار درہم یا چار سو دینار تھا، چار ہزار درہم بارہ ہزار چھ سو ماشہ یعنی بارہ کلو ٢٤٧ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت سات ہزار تین سو اڑتالیس (٧٣٤٨) روپیہ ہوتی ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء کا مہر چار سو مثقال نقرہ تھا، چار سو مثقال اٹھارہ سو ماشہ یعنی ایک کلو ٧٥٠ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت ایک ہزار پچاس روپیہ ہوتی ہے۔ اس قدر چاندی کے ساتھ روپے کی یہ مطابقت آج کل کے دور میں درست نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں روپے کی قیمت بہت زیادہ گر چکی ہے۔ ہاں ہر زمانے میں چاندی کی قیمت معلوم کر کے روپے کی تعیین کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ( از اصغر۔ م)۔
Top