Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 1523
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغريق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله
شہید کا ثواب پانے والے
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا شہداء پانچ ہیں (١) طاعون زدہ (٢) پیٹ کی بیماری (یعنی دست اور استسقاء میں مرنے والا (٣) پانی میں بےاختیار ڈوب کر مرجانے والا (٤) دیوار یا چھت کے نیچے دب کر مرجانے والا۔ (٥) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
پانی میں ڈوب کر مرجانے والے۔ اس شخص کو شہادت کا ثواب ملے گا جو بےاختیار و بلا قصد پانی میں ڈوب گیا ہو یعنی بارادہ خود پانی میں نہ ڈوبے۔ اس طرح اگر دریا میں کشتی ڈوب جائے یا ٹوٹ جائے تو سب لوگ یا کچھ لوگ دریا میں ڈوب جائیں تو ان میں سے اسی ڈوبنے والے کو شہادت کا ثواب ملے گا جو کسی گناہ و معصیت کے ارادہ سے کشتی میں نہ بیٹھا ہو۔ اس حدیث میں پانچ قسم کے شہیدوں کا تذکرہ کیا گیا۔ لہٰذا اس سلسلہ میں یہ بات جان لینی چاہئے کہ حقیقی شہید صرف وہی شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان قربان کر دے۔ شہیدوں کی دیگر قسمیں حکمی ہیں یعنی وہ مرنے والے حقیقی شہید تو نہیں ہوتے ہاں اس کی بےکسی و بےبسی کی موت کی بناء پر انہیں شہادت کا ثواب ملتا ہے۔ اس موقع پر اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہاں اس حدیث میں چار قسم کے حکمی شہیدوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کے علاوہ حکمی شہیدوں کی اور بھی بہت زیادہ قسمیں جن کے بارے میں دیگر مشہور احادیث میں ذکر کیا گیا۔ چناچہ بعض علماء مثلاً سیوطی (رح) وغیرہ نے ان کو ایک جگہ جمع کیا ہے۔ اس حدیث میں جو شہداء حکمی ذکر کئے گئے ہیں ان کے علاوہ دوسرے حکمی شہداء یہ ہیں۔ ذات الجنب (یعنی نمونیہ کی بیماری) میں مرنے والا، جل کر مرجانے والا، حالت حمل میں مرجانے والی عورت یا باکرہ مرجانے والی عورت، وہ عورت جو حاملہ ہونے کے بعد سے بچہ کی پیدائش تک یا بچہ کا دودھ چھٹانے تک مرجائے، سل یعنی دق کے مرض میں مرنے والا، حالت سفر میں مرنے والا، سفر جہاد میں سواری سے گر کر مرجانے والا، مرابط یعنی اسلامی مملکت کی سرحدوں کی حفاظ کے دوران مرجانے والا، گڑھے میں گر کر مرجانے والا، درندوں یعنی شیر وغیرہ کا لقمہ بن جانے والا اپنے مال اپنے اہل و عیال اپنے دین اپنے خون اور حق کی خاطر قتل کیا جانے والا، دوران جہاد اپنی موت مرجانے والا اور وہ شخص جسے شہادت کی پر خلوص تمنا اور لگن ہو مگر شہادت کا موقع اسے نصیب نہ ہو اور اس کا وقت پورا ہوجائے اور شہادت کی تمنا دل میں لئے دنیا سے رخصت ہوجائے۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ جس شخص کو حاکم وقت ظلم و تشدد کے طور پر قید خانہ میں ڈال دے اور وہ وہیں مرجائے تو وہ شہید ہے جو شخص مظلومانہ طریقہ پر زد و کو ب کیا جائے اور وہ زد و کو ب کے نتیجے میں بعد میں مرجائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص توحید کی گواہی دیتے ہوئے اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کر دے تو وہ شہید ہے۔ حضرت انس ؓ سے بطریق مرفوع روایت ہے کہ تپ (بخار) شہادت ہے، حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ روایت کرتے ہیں میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! شہداء میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ بافضلیت شہید کون ہے آپ نے فرمایا کہ وہ شخص جو ظالم حاکم کے سامنے کھڑے ہو کر اسے اچھا اور نیک کام کرنے کا حکم دے اور برے کام سے روکے اور وہ حاکم اس شخص کو مار ڈالے۔ حضرت ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ جس شخص کو گھوڑا یا اونٹ کچل اور روند ڈالے اور وہ مرجائے یا زہریلے جانور کے کاٹنے سے مرجائے تو شہید ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جس شخص کو کسی سے عشق ہوگیا اور نہ صرف یہ کہ وہ اپنے عشق میں پاکباز و متقی رہا بلکہ اس نے اپنے عشق کو چھپایا بھی اور اسی حال میں اس کا انتقال ہوگیا تو وہ شہید ہے۔ آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد گرامی منقول ہے کہ جو شخص کشتی میں بیٹھا ہوا درد سر اور قے میں مبتلا ہو تو اسے شہید کا اجر ملتا ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے لئے غیرت و خود داری لازم رکھی ہے اور مردوں کے لئے جہاد ضروری قرار دیا ہے لہٰذا عورت میں سے جس عورت نے اپنی سوکن کی موجودگی میں صبر و ضبط کے دامن کو پکڑے رکھا تو اسے شہید کا اجر ملے گا۔ حضرت عائشہ ؓ بطریق مرفوع روایت کرتی ہیں کہ جو شخص روزانہ دن میں پچیس مرتبہ یہ دعا (اللہم بارک لی فی الموت وفیما بعد الموت) پڑھے اور بستر مرگ پر اس کا انتقال ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اسے شہید کا ثواب عنایت فرماتے ہیں۔ حضرت ابن عمر ؓ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ جو شخص ضحی (یعنی اشراق و چاشت) کی نماز پڑھے اور مہینہ میں تین دن روزہ رکھے اور وتر کی نماز نہ حالت سفر میں چھوڑے نہ حالت قیام میں تو اس کے لئے شہید کا اجر لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح امت میں عوامی طور پر اعتقادی و عملی گمراہی کے وقت سنت پر مضبوطی سے قائم رہنے والا اور طلب علم میں مرنے و الا شہید ہے طلب علم میں مرنے والے سے وہ شخص مراد ہے جو حصول علم اور درس و تدریس میں مشغول ہو یا تصنیف و تالیف میں مصروف ہو اور یا محض کسی علمی مجلس میں حاضر ہو، جس شخص نے اپنی زندگی اس طرح گزار دی ہو کہ لوگوں کی مہمانداری و خاطر و تواضع اس کا شیوہ رہا ہو تو وہ شہید، مرتث یعنی وہ شخص جو میدان کارزار میں زخمی ہو کر فوراً نہ مرجائے بلکہ کم سے کم اتنی دیر تک زندہ رہے کہ دنیا کی کسی چیز سے فائدہ اٹھائے تو وہ بھی شہید ہے۔ جو شخص مسلمانوں تک غلہ پہنچائے اور جو شخص اپنے اہل و عیال اور اپنے غلام و لونڈی کے لئے کمائے وہ شہید ہے۔ ایسے وہ جنبی جسے کافر میدان کارزار میں مار ڈالیں اور شریق یعنی وہ شخص جو گلے میں پانی پھنس جانے اور دم گھٹ جانے کی وجہ سے مرجائے وہ شہید ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ جو مسلمان اپنے مرض میں حضرت یونس (علیہ السلام) کی یہ دعا (لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین) چالیس مرتبہ پڑھے اور اسی مرض میں انتقال کرے تو اسے شہید کا ثواب دیا جاتا ہے اور اگر اس مرض سے اسے چھٹکارا مل جائے تو وہ اسحال میں صحت مند ہوتا ہے کہ اس کی مغفرت ہوچکی ہوتی ہے۔ یہ بھی حدیث میں وارد ہے کہ سچا اور امانتدار تاجر قیامت کے دن شہداء کے ساتھ ہوگا اور جو شخص جمعہ کی شب میں مرتا ہے وہ شہید ہے۔ نیز حدیث میں یہ بھی منقول ہے کہ بلا اجرت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر اذان دینے والا مؤذن اس شہید کی مانند ہے جو اپنے خون میں لت پت تڑپتا ہو، نیز وہ مؤذن جب مرتا ہے تو اس کی قبر میں کیڑے نہیں پڑتے۔ منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس بار اپنی رحمت نازل فرماتا ہے۔ جو شخص مجھ پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر سو مرتبہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور جو شخص مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان براۃ یعنی نفاق اور آگ سے نجات لکھ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ رکھے گا۔ منقول ہے کہ جو شخص صبح کے وقت تین مرتبہ اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم اور سورت حشر کی آخری تین آیتیں پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے مقرر کرتا ہے اور اس کے لئے شام تک بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ اور وہ شخص اگر اس دن مرجاتا ہے تو اس کی موت شہید کی موت ہوتی ہے اور جو شخص یہ شام کو پڑھتا ہے وہ بھی اسی اجر کا مستحق ہوتا ہے۔ منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک شخص کو وصیت کی کہ جب تم رات میں سونے کے لئے اپنے بستر پر جاؤ تو سورت حشر کی آخری آیتیں پڑھ لو اور فرمایا کہ اگر تم (رات میں یہ پڑھنے کے بعد سوئے اور اسی رات میں) مرگئے تو شہید کی موت پاؤ گے۔ منقول ہے کہ جو شخص مرگی کے مرض میں مرجاتا ہے وہ شہید ہوتا ہے، جو شخص حج اور عمرہ کے دوران مرتا ہے شہید ہوتا ہے جو شخص با وضو مرتا ہے شہید ہوتا ہے اسی طرح رمضان کے مہینہ میں، بیت المقدس میں، مکہ یا مدینہ میں مرنے والا شخص شہید ہوتا ہے، دبلاہٹ کی بیماری میں مرنے و الا شخص شہید ہوتا ہے، جو شخص کسی آفت و بلا میں مبتلاء ہو اور وہ اسی حالت میں ضرر و بلا پر صبر و رضا کا دامن پکڑے ہوئے مرجائے تو شہید ہے۔ جو شخص صبح و شام مقالید السماوات والارض الخ جس کے پڑھنے کی فضیلت کا تذکرہ ایک حدیث میں کیا گیا ہے پڑھے تو وہ شہید ہے۔ منقول ہے کہ جو شخص نوے برس کی عمر میں یا آسیب زدہ ہو کر مرے یا اس حال میں مرے کہ اس کے ماں باپ اس سے خوش ہوں اور یا نیک بخت بیوی اس حال میں مرے کہ اس کا خاوند اس سے خوش راضی ہو تو وہ شہید ہے۔ نیز وہ مسلمان بھی شہید ہے جو کسی ضعیف مسلمان کے ساتھ کلمہ خیر یا اس کی کسی طرح کی مدد کر کے بھلائی کا معاملہ کرے۔ واللہ اعلم۔
Top